ہیوسٹن میں ایک سکھ پولیس افسر کا قتل
ہیوسٹن میں 27 ستمبر کویک سکھ پولیس افسر ہلاک ہوگیا۔ 42 سالہ سندیپ سنگھ دھاریوال کو چند برس پہلے اس بنا پر شہرت نصیب ہوئی کہ
اس نے اپنے یونیفارم کے ساتھ سکھوں کی دستار یا پگڑی پہننے پر اصرار کیا اور آخر کار 2015 میں ہیوسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ HPDنے مذہبی روایات کے احترام میں سندیپ کو استثنیٰ دیدیا۔
کل سندیپ نے ٹریفک
کے قانون کی مبینہ خلاف ورزی پر ایک گاڑی
کو رکنے کا اشارہ کیا تو ڈرئیور نے کھڑکی
کے شیشے نیچے کرکے سندیپ پر گولی چلادی جو
اس غریب کے سر پر لگی جس سے سندیپ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور وہاں سے فرارہونے میں کامیاب ہوگیا لیکن سندیپ
کی سرکاری گاڑی کے دیشبورڈ Dashboard پر لگے دیڈیو کیمرے
سے اس شناخت کرلیاگیا اور چند ہی گھنٹوں
بعد موصوف دھرلئے گئے۔
تحقیقات پر حملہ
آور کی شناخت 47 سالہ رابرٹ
سولس کے طورپر ہوگئی۔ رابرٹ اس سے
پہلے بھی تشدد، فائرنگ اور دوسری مجرمانہ
سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور اسوقت بھی
اپنی ضمانت کی توسیع کیلئے کچہری جارہا تھا۔
سوال یہ ہے کہ ایک
مجرم پیشہ شخص کو اسلحے کا لائیسنس کیسے جاری ہوا۔ قتل کے محرکات پر
تحقیقات جاری ہیں اور اس معاملے کے نسلی پہلو اور تعصب و نفرت کی بنیادکو خارج ازامکان نہیں قراردیا جاسکتا۔
No comments:
Post a Comment