Friday, September 6, 2019

دوچار ہاتھ جبکہ لبِ بام رہ گیا






دوچار ہاتھ جبکہ لبِ بام رہ گیا
روس، امریکہ اور روس کے بعد ہندوستان کا  چوتھی خلائی قوت بننے کے خواب پوری طرح  شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور چاند گاڑی وکرم قمری سطح سے صرف  ڈھائی کلومیٹر دوری کے بعد نظروں سے اوجھل ہوگئی۔ تاہم اس   مہم میں بہت سے اہداف حاصل کرلئے گئے  گویا مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا۔
ہندوستان نے  چندریاں  (چاندگاڑی) کے نام سے   چاند پر جانے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔ پہلامشن چندریاں اول  اکتوبر 2008 میں روانہ ہوا اور 14 نومبر کو خلائی جہاز  سے نکلنے والا کھوجی راکٹ Moon Impact Probe (MIP)پروگرام کے مطابق  چاند کے قطب جنوبی کے قریب قمری سطح سے ٹکراگیا۔ 8 سال بعد  2 جولائی  2016کو امریکی خلائی ادارے NASA کے ریڈار نے چاند کے مدارمیں چندریاں  اول  کی موجودگی  کی تصدیق کردی۔
دوسرے  مشن کو  چندریاں دوم کا نام دیا گیا۔ اس مشن کا ہدف    چاند گاڑی وکرم کو سطح پر اتارنا تھا۔ وکرم پر   سوار مشینی  انسانوں  (Robots)  کو   قمری سطح  کی  ماہیت، وہاں پانی کی موجودگی اور دوسری  آزمائش و پیمائش کا ہدف دیا گیا تھا۔
چندریاں دوم ہندوستان کیلئے بے حد اہم تھا جسکی بھرپور تیاری کی گئی اور روحانی مدد کیلئے خلائی ادارے  انڈیا اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن  یا  ISROکے سربراہ شری  کیلا سیوادی وو سیوان) (Kailasavadivoo Sivan المعروف کے سیوان نے  کرناٹکا میں اڑوپی کے مقام پر 1000 سال پرانے مندر کرشنا ماتھا میں چندا دیوی جی کے چرنوں پر ماتھا ٹیک کر انکی آشیرواد طلب کی۔ وہ  چتور، آندھراپردیش میں  ونکٹسوار مندر بھی گئے
مذہبی رسومات کے بعد چندریاں 2 آندھراپردیش  میں واقع  ستیش  دھاون خلائی مرکز سے 22 جولائی کو روانہ ہوئی۔ ہندوستانیوں کا دعوٰٰی  ہے کہ خلائی جہاز، راکٹ ، MIPاور تما م دوسرے لوازمات مقامی سطح پر تیار کئے گئے جس پر 14 کروڑ 10 لاکھ ڈالر خرچ آیا۔ 
پروگرام کے عین مطابق  چندریاں دوم  22 اگست کو چاند کے مدار میں پہنچ گئی اور اس  نے چاند کے قطب  جنوب میں چاند گاڑی  وکرم کواتارنے کی تیاری شروع کردی۔ تمام  مراحل  منصوبے اور توقع کے مطابق طئے ہورہے تھے۔  وکرم  نے  خلائی  جہاز سے علیحدہ ہوکر آہستگی  کے ساتھ  چاند کی سطح  کی طرف  اترنا شروع کیا جسے Landingکہتے ہیں۔ اسے  7 ستمبر  کو بھارت کے وقت کے مطابق  ایک بج کر 50 منٹ پر چاند کی سطح کوچھونا (touch down)تھا۔
 عین اس  وقت  ہزاروں افراد نے تامل ناڈو کے چندرانار (چاند دیوی ) مندر میں دیوی جی کے قدم چوم کر کامیابی کیلئے دعائیں  شروع کردیں ۔
ادھر بنگلور کے  مشن کنٹرول  سینٹر میں ISROکے سربراہ  کے  سیوان کی قیادت میں سینکڑوں سائینسدان اسکرینوں پر نظر جمائے وکرم  کے چاند پر اترنے کا نظارہ کررہے تھے۔تاریخی  لمحے   کے مشاہدے کیلئے اسکولوں کے طلبہ کو بھی مدعوکیا گیا تھا
   وکرم  کی متوقع لینڈنگ  سے 25 منٹ پہلے وزیراعظم مودی کنٹرول سینٹر میں داخل ہوئے۔ انکا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا۔ شری کے سیوان نے وزیراعظم سے معانقہ کیا اسوقت وکرم چاند کی سطح سے صرف 5 میل  کی بلندی  پر تھا اور کامیابی سے نیچے جارہا تھا۔ سینٹر میں موجود  لوگ سانسیں روکے وکرم کو چاند پر اترتا دیکھ رہے تھے۔ وکرم کی رفتار توقع سے  کچھ کم ہوئی اور 1 بجکر 54 منٹ پر وہ  قمری سطح سے 2.1 کلو میٹر بلند تھا۔ سائنسدان فکر مند تو تھے لیکن انکا خیال تھا کہ ابتدائی پیمائش میں کچھ غلطی ہے اسلئے وکرم کے اترنے میں توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔لیکن اچانک  وکرم اسکرین سے غائب ہوگیا۔
کافی دیر تک کمپیوٹر کی چھان  پھٹک اور انٹرنیٹ کھنگلالنے کے بعد شری کے سیون نے مشن  کے نامکمل  (Inconclusive)ہونے کا اعلان  کردیا اورمودی جی  اچھے کی امیدرکھو (Let’s hope for the best)کا مشورہ دیکر وہاں سے چلے گئے۔

No comments:

Post a Comment