امریکی دباو! ایران بھارت
سردمہری اور ایران چین LNGپائپ لائن
امریکہ
کے دباو پر ہندوستان نے ایران کی جانب
سردمہری کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں دلی سرکار نے ایران سے تیل کی خریداری محدود کردی ہے اور خیال ہے
اگلے برس کے آغاز تک ہندوستان ایران سے
تیل کی خریداری بالکل ختم کردیگا۔
دوسری
جانب ہندوستان نے ایرانی بندرگاہ چابہار
پر کام تقریباً روکدیا ہے۔ ہندوستان نے مئی 2016 میں خلیج اومان پر واقع بندر چاربہار (فارسی تلفظ
چابہار) کی وسعت و ترقی کے لئے ایک طویل
المیعاد منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس منصوبے کے
مطابق جو افغان
صدر ڈاکٹڑ اشرف غنی کی موجودگی میں پیش
کیا گیا چابہار سےافغان صوبے نمروز تک ریلوے پٹری بچھانے کا کام شامل تھا ۔ ہندوستان نےپٹری
کا کام 2021 تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ 26 ستمبر کو ہندوستان میں ایران کے
سفیر جناب علی شیخانی نے روزنامہ ہندو کو
بتایا کہ پٹری بچھانے کا م روک دیا گیا ہے۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ چاہ بہار
پر ترقیاتی کام رک جانے سے ایران افغان تجارت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ اس معاملے
پر اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران ایرانی صدر روحانی نے بھی ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی سے بات کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے
کہ بھارت امریکہ کی ناراضگی مول لینے کو
تیار نہیں۔
اسی کے ساتھ یہ انکشاف
بھی ہوا کہ ایران چین کو LNGفروخت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)کے ساتھ ساتھ ایک LNGپائپ لائن کی تعمیر کیلئے بات چیت کا آغاز کردیا گیا ہے۔ سوال
یہ ہے کہ کیا چین اور سب سے بڑھ کر پاکستان ایران کو LNGپائپ لائن بچھانے کی اجازت دیگا؟؟؟
یہ سوال صدر ٹرمپ
کی جانب سے ایران و خلیجی ممالک کے درمیان عمران خان سے ثالثی کی درخواست کے تناظر میں بے حد اہم
ہے۔
No comments:
Post a Comment