قیادت ، سفارت اور تجارت
سعودی
تیل کی تنصیبات پر جہاں ساری دنیا
ایندھن کے حوالے سے اندیشہ ہائے
دوردراز میں مبتلا ہوگئی وہیں امریکہ کے
مشہور زمانہ پیٹریاٹ دفاعی نظام پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ چارماہ پہلے
بھی ڈرون کے ایسے ہی ایک حملے میں شیبہ کے
قریب سعودی ارامکو کے دو پمپنگ اسٹیشن تباہ ہو
چکے ہیں۔ عجیب بات کہ مئی میں 7 اور اب ہفتے کی صبح 10 ڈرون سعودی حدود میں پانچ سو میل پرواز کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے اور
پیٹریاٹ کو خبر بھی نہ ہوئی۔
موقع
سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روسی صدر ولادیمر پوٹن
نے ریاض کو روسی ساختہ A-300 میزائیل دفاعی نظام پیش
کیا ہے۔انقرہ میں ترک اور ایرانی صدور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
روسی صدر نے کہا کہ جیسے ایران نے A-300اور ترکی نے A-400 دفاعی
نظام نصب کرکے اپنی فضائی حدود کو
دراندازی سے محفوظ کرلیا ہے سعودی عرب کو بھی
اپنی سالمیت کیلئے ایسے ہی موثر بندوبست کی ضرورت ہے۔
ایک دن پہلے صدر ٹرمپ نے بحرینی ولی عہد کو پیٹریاٹ دفاعی
نظام فروخت کیا ہے۔ لگتا ہے کہ عالمی رہنما اب سیاست و سفارت کے بجائے اسلحے کی
تجارت میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment