کرپشن ناقابل
برداشت
ہماری بدنصیبی کہ اربوں روپئے لوٹنے والے نواز شریف لاکھوں
لوگوں کے شیرلئے ہیں، زرداری کے حامی اب
بھی انھیں سب پر بھاری سمجھتے ہیں۔ قرضے معاف کروانے والے جہانگیر ترین بادشاہ گر
ہیں۔ پنجاب کے سب سے بڑے لٹیرے صوبائی اسپیکر، معصوم نونہالوں کے دودھ کیلئے مختص رقم
ہڑپ کرنے والی زبیدہ جلال وزیر ہیں۔ لندن میں اربوں کی بے نامی جائیداد کے مالک
فیصل واوڈا اور بلدیہ فیکٹری میں سینکڑوں مزدوروں کو زندہ جلا دینے والے خالد
مقبول صدیقی بھی وزارت کا لطف اٹھارہے ہیں۔
دوسری طرف بدعنوانی کے ناقابل قبول ہونے کا یہ عالم کہ
جاپان کے مشہور زمانہ کارساز ادارے نسان NISSANکے CEO کل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ جناب ہیروتو
سائیکاوا Hiroto Saikawaپر الزام ہےکہ انھوں نے استحقاق سے زیادہ کمپنی حصص اپنے نام کرلئے تھے۔
دوروز پہلے موصوف نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے خود اسکا اعتراف کیا۔ مسٹر
سائیکاوا اب بھی اس بات پر مصر ہیں کہ وہ کسی بدعنوانی یا غیر قانونی کام کے مرتکب
نہیں ہوئے بس حصص لینے (award)کیلئے انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا۔ سائیکاوا
صاحب نے تمام اضافی حصص حرجہ خرچہ سمیت واپس کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
گزشتہ برس کمپنی کے چئرمین کارلوس گھون (Carlos Ghosn) اور بورڈ آف
ڈائریکٹرز کے ایک رکن گریگ کیلی (Greg Kelly)کو بھی محض اس بنیاد
پر برطرف کیا جاچکا ہےکہ ان لوگوں پر بے ایمانی کا 'شک' تھا۔ ان دونوں حضرات کو
ٹوکیو میں اس شکائت پر گرفتار کیا گیا تھا کہ انھوں نے کمپنی کے حصص کو پرکشش
بنانے کیلئے منافع کے بارے میں مبالغے سے کام لیا تھا اور ادارے کے خرچ پر اپنے
اہل خانہ کیلئے تفریح اور لذتِ کام و دہن کا اہتمام کیا تھا۔ اسوقت تک انکے خلاف
فردِ جرم بھی عائد نہیں ہوئی لیکن انھیں بصد سامانِ رسوائی برطرف کردیا گیا۔ نسان
کے علاوہ کارلوس صاحب فرانسیسی کار ساز ادارے Renault کے چیف ایگزیکیٹیو اور جاپانی
کمپنی Mitsubishi کے چیرمین بھی تھے اور ان اداروں نے بھی انھیں
پروانہ برطرفی تھمادیا۔
نسان موٹر کمپنی نسان، Datsun, Infinityاور NISMOبرانڈ گاڑیاں بناتی ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے اسکے کارخانوں
کی مجموعی پیدوار 55 لاکھ سالانہ ہے۔مٹسوبشی 11 لاکھ اور رینالٹ 34لاکھ گاڑیاں سالانہ فروخت کرتی ہے۔ ان اداروں نے اپنے
سربراہ کی برطرفی کیلئے جانشیں کے انتخاب
کا بھی انتطار نہیں کیا کہ انکے لئے کرپشن ناقابل برداشت ہے۔ تازہ ترین تحقیقات سے
یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان بے ضابطگیوں سے کمپنی کو سواتین کروڑ ڈالر کا نقصان
پہنچا ۔
No comments:
Post a Comment