ہندوستانی سیکیولرازم
آج
ہندوستان کی لوک سبھا (قومی اسمبلی) نے ایک مسودہ قانون منظور کرلیا جسکے مطابق
بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو
ہندوستانی شہریت دے دی جائیگی۔ تاہم شہریت ایکٹ ترمیمی بل مجریہ 2009کے تحت مسلمان
تارکین وطن اس سہولت سے محروم رہینگے کہ مسودہ قانون میں بڑی صراحت سے درج ہے کہ
اسکا اطلاق صرف ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی اور مسیحی تارکینِ وطن پر ہوگا۔ مذہبی
تشخص کا دفاع کرتے ہوئے وزیرداخلہ راج ناتھ نے کہا کہ ان مذاہب کے لوگ ہندوستان کے علاوہ کہیں اور نہیں جاسکتے جبکہ مسلمانوں
کے تو دنیا میں سینکڑوں ممالک ہیں۔ وزیرباتدبیر نے اعلان کیا کہ اس سہولت کا فائدہ
اٹھانے والے ہندوستان میں کہیں بھی رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ
ہندوستانی نادرہ National Register of Citizens (NRC)نے پیدائش و اموات کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد آسام
کے 40 لاکھ مسلمانوں کی شہریت کو مشکوک قراردیا ہے۔ ان لوگوں کو شہریت کا ثبوت
فراہم کرنے کیلئے 30 جنوری تک کی مہلت دی گئی ہے۔ اگر وہ اس ماہ کے آخر تک اپنی
شہریت ثابت نہ کرسکے تو انھیں بنگلہ دیش کی طرف دھکیل دیا جائیگا۔
حوالہ الجزیرہ ٹیلی ویژن
No comments:
Post a Comment