چیف جسٹس کا فکر
انگیز خطاب
پاکستان کے قاضی القضاۃ جناب ثاقب نثار نے کل لاہور انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی
تقریب میں ایک پر مغز مقالہ پیش کیا۔ جسکے چند نکات احباب کی خدمت میں:
رب کو کسی نے نہیں دیکھا مگر سب مانتے ہیں۔ یہ ہمارے اسلام کا حصہ ہے ہمارے
پیارے نبی ؐ نے کہا تھا کہ یہ تمہارا رب ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں،یہ اس کی
کتاب ہے اور یہ اس کا پیغام ہے
ہمارے ہاں اسلامی ریاست جیسا انصاف کا ادارہ میسر نہیں
ہمیں انگریز نے جو قانون دیا، وہ ہمارے کلچر، مذہب اور معاشرتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، اگر اس قانون کو ہم آہنگ کرنا ہے تو اسے اَپ ڈیٹ کرنا لازمی ہے۔
بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے
اسلامی اوصاف سے مزین انصاف کا ادارہ نہ ہونے سے معاشرتی پریشانیاں بڑھتی ہیں۔
حقوق کی آزادی کے بغیر زندگی کچھ نہیں
ہماری زندگی کا اصل اور حقیقی مقصد مخلوق خدا کی خدمت ہونا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ باعزت قومیں اور معاشرے کس طرح تشکیل پاتی ہیں،عالمی برادری میں باوقار قوم اور معاشرہ بننے کے لیے اخلاص کی ضرورت ہے ۔
کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہے، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ اور قوم ترقی حاصل نہیں کرسکتی، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ نظر انداز کیا گی
بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی درس گاہیں سرے سے ہی نہیں ہیں، جو درسگاہیں ہیں وہاں ٹوائلٹ اور پینے کے صاف پانی تک کی سہولت میسر نہیں ہے،درس گاہیں وڈیروں کے مال مویشی رکھنے کے کام آتی ہیں۔
تعلیم اور صحت کو پیسہ کمانے یا کاروبار کا ذریعہ مت بنائیں،ہمیں اپنی دولت اور اپنا علم اس ملک کو واپس لوٹانا ہے، کیونکہ ہمیں جو کچھ بھی ملا، اسی ملک کے طفیل ملا ہے۔
زندگی صرف زندہ رہنے کا نام نہیں ہے، اس کے کئی پہلو ہیں، انسانوں ہی نہیں بلکہ جانورں، کپڑے مکوڑوں اور نباتات کے بھی حقوق ہیں،
معاشرے کی ترقی کیلئے ایماندار لیڈر ہو تو وہ ملک کوترقی کی راہ میں آگے لے جاتا ہے۔
ہمارے ہاں اسلامی ریاست جیسا انصاف کا ادارہ میسر نہیں
ہمیں انگریز نے جو قانون دیا، وہ ہمارے کلچر، مذہب اور معاشرتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، اگر اس قانون کو ہم آہنگ کرنا ہے تو اسے اَپ ڈیٹ کرنا لازمی ہے۔
بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے
اسلامی اوصاف سے مزین انصاف کا ادارہ نہ ہونے سے معاشرتی پریشانیاں بڑھتی ہیں۔
حقوق کی آزادی کے بغیر زندگی کچھ نہیں
ہماری زندگی کا اصل اور حقیقی مقصد مخلوق خدا کی خدمت ہونا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ باعزت قومیں اور معاشرے کس طرح تشکیل پاتی ہیں،عالمی برادری میں باوقار قوم اور معاشرہ بننے کے لیے اخلاص کی ضرورت ہے ۔
کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہے، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ اور قوم ترقی حاصل نہیں کرسکتی، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ نظر انداز کیا گی
بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی درس گاہیں سرے سے ہی نہیں ہیں، جو درسگاہیں ہیں وہاں ٹوائلٹ اور پینے کے صاف پانی تک کی سہولت میسر نہیں ہے،درس گاہیں وڈیروں کے مال مویشی رکھنے کے کام آتی ہیں۔
تعلیم اور صحت کو پیسہ کمانے یا کاروبار کا ذریعہ مت بنائیں،ہمیں اپنی دولت اور اپنا علم اس ملک کو واپس لوٹانا ہے، کیونکہ ہمیں جو کچھ بھی ملا، اسی ملک کے طفیل ملا ہے۔
زندگی صرف زندہ رہنے کا نام نہیں ہے، اس کے کئی پہلو ہیں، انسانوں ہی نہیں بلکہ جانورں، کپڑے مکوڑوں اور نباتات کے بھی حقوق ہیں،
معاشرے کی ترقی کیلئے ایماندار لیڈر ہو تو وہ ملک کوترقی کی راہ میں آگے لے جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment