سانحہِ ساہیوال پر وزیراعظم عمرا ن خان کا ٹویٹ
'ساہیوال واقعے پر عوام میں
پایا جانیوالا غم و غصہ بالکل جائز اور قابل فہم ہے۔میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ
قطر سے واپسی پر بہ صرف اس واقعے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائیگی بلکہ پنجاب
پولیس کے پورے ڈھانچے کا جائزہ لونگا اور
اسکی اصلاح کا آغاز کرونگا' عمران خان
بلاشبہ اس پیغام کا ایک ایک لفظ
شدید دکھ اور مظلوموں سے مکمل یکجہتی کا
اظہار ہے۔انداز بیان سے لگ رہا ہے کہ یہ وزیراعظم نہیں ایک باپ بول رہا ہے اور کم از کم مجھےاس بات کا یقین ہے کہ وزیراعظم اپنے وعدےکی پاسداری
نہیں کرینگے۔
تاہم پولیس کی اصلاح کے ساتھ وزیراعظم
کو ٹیم کی تنطیم نو کی طرف بھی قدم اٹھانا
چاہئے۔ جہاں ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے درندوں نے معصوموں کے جسم چھلنی کردئے
وہیں وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری انکےصوبائی ہم
منصب فیاض الحسن چوہان اور پنجاب کے وزیرقانون راجہ
بشارت کے بیانات، عذرِ لنگ اور وضاحتوں سے
عوام کے سینے چھلنی ہورہے ہیں۔ یہ تینوں حضرات سیاسی گرگٹ ہیں جنکی خانصاحب سے وفاداری مشکوک ہے۔
اسی کے ساتھ وحشیوں کے جتھے المعروف
سی ٹی ڈی کو بھی تحلیل کردینے کی ضرورت ہے۔ یہ ادارہ 23 جون 2010 کو شہباز شریف نے قائم کیا تھا جس
میں چن چن کر سارے صوبے سے غنڈے، پیشہ ور قاتل اور اٹھائی گیرے بھرتی کئے گئے۔
مسلم لیگ کے ایک رہنما نے بڑے فخر سے کہا ہے کہ سی ٹی ڈی نے 350 دہشت گرد 'پھڑکائے' ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کے کرپٹ حکمرانوں
کی اس مکروہ وراثت کو اب ختم کردیا جائے
Facebook January 21, 2019
No comments:
Post a Comment