دہری شہریت کا قضیہ
سپریم
کورٹ نے مسلم لیگ ن کے دو سابق سینٹرز سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی نا اہلی کا
تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی تاریخ
سے پہلے دوہری شہریت چھوڑنا لازمی ہے بصورت دیگر ایسا رکن پارلیمنٹ ، آئین کے
آرٹیکل 63ون سی کے تحت نا اہل ہوگا۔ اس ضمن میں عدالت نے پنجاب کے گورنرچوہدری
سرور کے دوہری شہریت چھوڑنے کے دستاویزات دفتر خارجہ تصدیق کے لیے بھجوانے کا حکم
دیا ہے۔ گورنر صاحب پر بھی دہری شہریت رکھنے کا الزام ہے۔ ایسی ہی باتیں پیپلزپارٹی کے سینیٹررحمان ملک، تحریک انصاف کے وزیر
فیصل ووڈا اور کراچی کے بدتمیز ایم پی اے ڈاکٹر عمران شاہ کے بارے میں بھی کی
جارہی ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سپریم کورٹ تنسیخ شہریت کیلئے کیا ثبوت مناسب
سمجھتی ہے۔ امریکہ میں شہریت سے دستبرداری کے لئے جج کے سامنے اصالتاً پیش ہوکر حف
اٹھانا ضروری ہے۔ پاسپورٹ تلف کردینے سے شہریت ختم نہیں ہوتی۔ اس سلسلے میں ایک
فلسطینی نژاد شہری کینیتھ او کیف
Kenneth O'Keefe کا واقعہ احباب کی
دلچسپی کیلئے۔
مسٹر کینتھ یا کین او کیف بہت ہی باغ و بہار لیکن باغیانہ طبیعت کے مالک ہیں۔ 2003کے حملے سے پہلے وہ امریکی میرین کے ایک افسر کی حیثیت سے عراق میں تعینات تھے جہاں انھوں نے امریکی حملے کی شدید مخالفت کی، دنیا بھر سے اپنے دوستوں کو بغداد بلایا اورشہری تنصیبات پر انسانی ڈھال بناکر کھڑا کردیا تاکہ امریکی فضائیہ حملہ نہ کرسکے۔ اس باغیانہ روئے پر انھیں فوج سے نکال دیا گیا۔انھوں نے بطور احتجاج اپنی امریکی شہریت ختم کرنے کی درخواست دیدی جسے مسترد کردیا گیا۔ ردعمل کے طور پر کین نےہیگ (ہالینڈ) کے امریکی سفارتخانے کے باہر دنیا بھر کے صحافیوں کے سامنے اپنا امریکی پاسپورٹ نذر آتش کردیا اور اسکی راکھ ایک لفافے میں رکھ کر امریکی دفتر، خارجہ واشنگٹن بھج دی ۔تاہم کین کی اس حرکت پر "افسوس" کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ نے انھیں نئے پاسپورٹ کی درخواست بھجوادی۔ گویا انکی امریکی شہریت برقرار رہی۔ امریکی عدالت نے بھی قومی پاسپورٹ کی توہین کو ریاست کے خلاف جرم کے بجائےامریکی حکومت کے خلاف نفرت کا اظہار قراردے کر معاملہ داخل دفتر کردیا۔
اس پس منظر میں ہمیں چودھری سرور، فیصل واوڈا، رحمان ملک اور ڈاکٹرعمران شاہ کی جانب سے ترک دوہری شہریت کے اعلان پر اعتماد نہیں۔
مسٹر کینتھ یا کین او کیف بہت ہی باغ و بہار لیکن باغیانہ طبیعت کے مالک ہیں۔ 2003کے حملے سے پہلے وہ امریکی میرین کے ایک افسر کی حیثیت سے عراق میں تعینات تھے جہاں انھوں نے امریکی حملے کی شدید مخالفت کی، دنیا بھر سے اپنے دوستوں کو بغداد بلایا اورشہری تنصیبات پر انسانی ڈھال بناکر کھڑا کردیا تاکہ امریکی فضائیہ حملہ نہ کرسکے۔ اس باغیانہ روئے پر انھیں فوج سے نکال دیا گیا۔انھوں نے بطور احتجاج اپنی امریکی شہریت ختم کرنے کی درخواست دیدی جسے مسترد کردیا گیا۔ ردعمل کے طور پر کین نےہیگ (ہالینڈ) کے امریکی سفارتخانے کے باہر دنیا بھر کے صحافیوں کے سامنے اپنا امریکی پاسپورٹ نذر آتش کردیا اور اسکی راکھ ایک لفافے میں رکھ کر امریکی دفتر، خارجہ واشنگٹن بھج دی ۔تاہم کین کی اس حرکت پر "افسوس" کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ نے انھیں نئے پاسپورٹ کی درخواست بھجوادی۔ گویا انکی امریکی شہریت برقرار رہی۔ امریکی عدالت نے بھی قومی پاسپورٹ کی توہین کو ریاست کے خلاف جرم کے بجائےامریکی حکومت کے خلاف نفرت کا اظہار قراردے کر معاملہ داخل دفتر کردیا۔
اس پس منظر میں ہمیں چودھری سرور، فیصل واوڈا، رحمان ملک اور ڈاکٹرعمران شاہ کی جانب سے ترک دوہری شہریت کے اعلان پر اعتماد نہیں۔
No comments:
Post a Comment