Saturday, January 26, 2019

افغان امن مذکرات؛ پہلا مرحلہ مکمل


افغان امن مذاکرات
پاکستان کے سوشل میڈیا پر طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کے بارے میں پھیلنے والی افواہ میں کوئی صداقت نہیں۔طالبان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ گفتگو خوشگوار ماحول میں ہوئی اور امریکہ کی جانب سے مفاہمت کی خواہش بڑی واضح ہے لیکن پیر سے جمعہ تک  جاری  رہنے والے میں  مذاکرات ابھی تک منطقی انجام کو نہیں پہنچے  اور افغانستا ن کے طول و عرض میں موجود طالبان مستعد، سربکف  اور حالتِ جنگ میں ہیں۔ امریکی وفد کے سربراہ زلمے  خلیل زاد اشرف غنی  انتظامیہ سے ملاقات کیلئے آج صبح کابل پہنچ گئے اور اتوار کی شام واپس قطر آجائینگے جسکے بعد پیر سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔طالبان وفد کے  سربراہ ملا عبدالغنی برادر کا کہنا ہے کہ جب تک تمام نکات پر اتفاق نہیں ہوجاتا طالبان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط نہیں کرینگے اور نہ ہی میدان میں مورچہ زن  طالبان اپنے ہتھیاروں سے غافل ہونگے۔
ادھر زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بات چیت میں خاصی کامیابی ہوئی ہے اور کئی امور پر مفاہمت ہوتی نظر آرہی ہے لیکن  ابھی بہت کام باقی ہے۔ اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ جب تک افغانوں کے درمیان (Intra-Afghan)بات چیت   اور کامل و موثر (Comprehensive)فائربندی پر اتفاق نہیں ہوتا، معاہدے پر دستخط نہیں ہونگے۔ زلمے خلیل زاد کی جانب سے Intra-Afghan کا شوشہ مایوس کن ہے یعنی امریکہ اب بھی کابل حکومت کو مذاکرات کی میز تک لانے پر اصرار کررہا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اپنے موقف سے باعزت پسپائی کیلئے یہ اصطلاح استعمال ہوئی ہے اور اسکا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ امریکہ معاہدے پر دستخط سے پہلے کابل انتظامیہ کو اعتماد میں لے گاجسکے بعد اشرف غنی یہ اعلان کرینگے کے معاہدہ انکی مرضی سے ہورہا ہے۔
اشرف غنی نے پاکستان کو دباو میں لینے کیلئے آج ڈیوس، سوئٹزرلینڈ میں ایک بار پھر امن بات  چیت  کے حوالے سے  پاکستان کی عدم دلچسپی اور inactionکی شکائت کی۔ انھوں نے  بقراطی جھاڑتے ہوئے اسلام آبادکو باور کرایا کہ افغانستان میں امن خود پاکستان کیلئے بہتر ہے اور انھیں بڑی حیرت ہے کہ پاکستان  طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اپنا موثر کردار کیوں نہیں اداکرررہا ۔ شائد  ڈاکٹر صاحب کے مشیروں نے انکوبتایا ہے کہ   گزشتہ پانچ دنوں  سے طالبان  اور امریکی وفود قطر میں والی  بال  کھیل رہے ہیں ۔ معلوم نہیں  انکے خیال میں  مذاکرات  کس چڑیا کا نام ہے۔

No comments:

Post a Comment