Tuesday, January 22, 2019

پی آئی اے کی بحالی


پی آئی اے میں اصلاحات کی کوشش  
قومی پرچم بردار پی آئی اے ساری دنیا میں پاکستان کی شناخت ہے لیکن بدقسمتی سے  یہ ادارہ بدعنوانیوں اور نا اہلیوں کی بناپر ملکی معیشت  کیلئے بوجھ بنا ہوا ہے۔  گزشتہ دنوں اسکی بہتری کیلئے ایک اعلٰی سطحی اجلاس ہوا جس میں:
  • وزیراعظم عمران خان
  • وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر
  • وفاقی  وزیر ہوابازی محمد میاں سومرو
  • بری فو ج کے سربراہ 
  • فضائیہ کے سربراہ اور
  • پی آئی اے کے سی ای او ائر مارشل ارشد ملک
نے شرکت کی۔ اجلاس میں  پی آئی آے کو منافع بخش بنانے کیلئے جو فیصلے کئے گئے وہ کچھ اسطرح ہیں
  1. پی آئی آے کا صدر دفتر کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا جائیگا
  2. نیو اسلام آباد ائر پورٹ کا انتظام شہری ہوابازی (CAA)سے لے کر پی آئی اے کے حوالے کردیا جائیگا
  3. ارکان پارلیمنٹ کی مفت ٹکٹ پالیسی پر نظرِ ثانی کی جائیگی
  4. اندرونِ ملک سفر پر ٹیکس کم کیا جائیگا
  5. 8حاضر سروس فوجی افسران کو 3 سال کیلئے پی آئی اے میں تعینات کیا جائیگا۔ جن میں  سے 4 بری فوج سے اور 4 فضائیہ سے ہونگ،۔ یہ لوگ  پی آئی اے میں تعیناتی کے دوران فوجی یونیفارم میں خدمات سر انجام دینگے
  6. پی آئی اے کو بوئنگ 777 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے 35 لاکھ ڈالر فوری طور پر دیئے جائیں
  7. پی آئی اے کی عبوری مالی امدادکے لیے مزید 15 ارب روپے جنوری میں ہی جاری کئے جائینگے۔
  8. پی آئی اے کے ذمہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اب تک کے تمام واجبات اور جرمانےمنجمد کردئے جائینگے
  9. پی آئی اے کے لیے ترکی سے دو ایئربس 320 طیارے اور قطر سے ایک ایئر بس اے 330 کارگو طیارہ لیز پر لیا جائیگا
تبصرہ:
  • نکات 3 اور 4 عوام کے دل کی آواز ہے جس پر فوری عمل ہونا چاہئے۔
  • مرکزی دفتر کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے سے اخراجات میں اضافے اور چھوٹے صوبے کی دلشکنی کے سوا اور کیا حاصل ہوگا؟  چھوٹے صوبوں میں یہ احساس عام ہے  کہ اٹھارھویں ترمیم کو  تبدیلی کے ذریعے   غیر موثر بنانے کے کیساتھ، صدارتی نظام اور صوبے تحلیل کرکے ون یونٹ   کیلئے رائے عامہ ہموار کی جارہی ہے۔ اس پس منظر میں پی آئی اے کے دفتر کی  وفاق کو منتقلی  سے سندھ و بلوچستان کے لوگوں میں احساس محرومی پیداہوگا۔
  • دنیا بھر میں ہوائی اڈوں کا انتظام شہری ہوابازی کا شعبہ کرتا ہے۔انتظام  پی آئی اے کو دینے سے مسابقت کارائر لائنوں کو شکائت ہوسکتی ہے۔  پی آئی اے کو اضافی ذمہ داری سونپنے سے  بطور ائرلائن اسکی کارکردگی متاثر ہوگی۔اب دوسری ائر لائنز  اپنی پروازوں میں تاخیر اور دوسری خرابیوں کا الزام پی آئی اے پر لگا کر IATAمیں شکائتوں کا انبار لگادینگی اور پی آئی اے  نہ صرف پیشی بھگتے گی بلکہ بھاری جرمانوں کا بھی امکان ہے۔
  • پی آئی اے میں وردی والوں کی تعیناتی سے بلڈی سویلین  غیر ضروری طور پر ہراساں ہونگے اور ہر خرابی کا ذمہ دار اب فوج کو ٹہرایا جائیگا۔
  • ایک کمرشل ائرلائن کے اجلاس میں آرمی اور ائر چیف کی شرکت سے  مملکت کے کلیدی امور  میں فوج کی مداخلت کا  احساس پیداہورہا ہے اور اس خبر سے سویلین بالا دستی کی عوامی امنگوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔شیند ہے کہ اس اہم  اجلاس میں شہری ہوابازی کی نمائندگی نہیں تھی۔ یہ بھی سویلین بالادستی کے حوالے سے کوئی مثبت خبر نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment