Wednesday, January 16, 2019

قانون ساز اور قانون کی پابندی


قانون سازوں کا قانون سے مذاق
 قانون کے تحت   ملک  کے قانون ساز یعنی  اراکین  اسمبلی   اور سینٹرز  اپنے اثاثوں  کے گوشوارے  الیکشن کمیشن کو فراہم  کرنے کے پابند ہیں ۔ لیکن آج  الیکشن کمیشن کی جانب سے  جاری ہونے والے  اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کل  1174 میں  سے صرف  839 ارکان  نے اس قانون کی پاسداری کی۔ یعنی 28 فیصد قانون  سازوں نے اسے ہوا میں اڑادایا۔ جن  332دلیروں  نے   قانون  کو اپنے پیروں تلے روندا  ان میں  سب جماعتوں کے ارکان شامل   ہیں۔ مثال کے  طور پر:
·        ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری
·        وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری
·        وفاقی وزیر عامر کیانی
·        ن لیگ کے رہنما اور سابق  وزیر احسن اقبال
·        بی این پی مینگل کے  سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل
·        بلوچستان کے سابق وزیر سرفراز بگٹی
·        سینیٹر راحیلہ  مگسی
·        ن لیگ کے مجتبیٰ شجاع الرحمان  وغیرہ
الیکشن  کمیشن کے مطابق ان  332 ارکان کی رکنیت وقتی طور پر  معطل کردی گئی ہے۔ ضابطے کے تحت گوشوارے داخل کرانے پر رکنیت بحال کردی جائیگی۔ کیا وقتی معطلی کافی ہے؟  ہمارے خیال میں تو قانون کو جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی سمھنے والوں کو قانون ساز ایوانوں میں  بیٹھنے کا کوئیئی حق نہیں ۔ یہ قانون کسی اور نے نہیں ا سی اسمبلی اور سینیٹ نے ترتیب دیا ہے اور ان 332 افراد کے رویوں تو ایسا لگتا ہے کہا کہ یہ لوگ قانون سازی ہم ایسے کمی کمینوں کیلئے کرتے ہیں جبکہ یہ اشرافیہ ان  قوانین سے بہت ہی بلند وبالا ہیں۔

۔

No comments:

Post a Comment