قانون سازوں کا قانون سے مذاق
قانون کے
تحت ملک
کے قانون ساز یعنی اراکین اسمبلی
اور سینٹرز اپنے اثاثوں کے گوشوارے
الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کے
پابند ہیں ۔ لیکن آج الیکشن کمیشن کی جانب
سے جاری ہونے والے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کل 1174 میں
سے صرف 839 ارکان نے اس قانون کی پاسداری کی۔ یعنی 28 فیصد
قانون سازوں نے اسے ہوا میں اڑادایا۔
جن 332دلیروں نے قانون
کو اپنے پیروں تلے روندا ان
میں سب جماعتوں کے ارکان شامل ہیں۔ مثال کے
طور پر:
·
ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری
·
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری
·
وفاقی وزیر عامر کیانی
·
ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر احسن
اقبال
·
بی این پی مینگل کے سربراہ اور
سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل
·
بلوچستان کے سابق وزیر سرفراز بگٹی
·
سینیٹر راحیلہ مگسی
·
ن لیگ کے مجتبیٰ شجاع الرحمان
وغیرہ
الیکشن کمیشن
کے مطابق ان 332 ارکان کی رکنیت وقتی طور
پر معطل کردی گئی ہے۔ ضابطے کے تحت
گوشوارے داخل کرانے پر رکنیت بحال کردی جائیگی۔ کیا وقتی معطلی کافی ہے؟ ہمارے خیال میں تو قانون کو جیب کی گھڑی اور
ہاتھ کی چھڑی سمھنے والوں کو قانون ساز ایوانوں میں بیٹھنے کا کوئیئی حق نہیں ۔ یہ قانون کسی اور
نے نہیں ا سی اسمبلی اور سینیٹ نے ترتیب دیا ہے اور ان 332 افراد کے رویوں تو ایسا
لگتا ہے کہا کہ یہ لوگ قانون سازی ہم ایسے کمی کمینوں کیلئے کرتے ہیں جبکہ یہ اشرافیہ
ان قوانین سے بہت ہی بلند وبالا ہیں۔
۔
No comments:
Post a Comment