Friday, January 18, 2019

ایران مخالف اتحاد


یورپی یونین  ایران مخالف  اتحاد سے کنارہ کش
چہ پدی اور چہ پدی کا شوربہ۔ آجکل پولینڈ کے وزیراعظم آندریج دودا (Andrzej Duda) خود کو ایک  عالمی رہنما سمجھنے لگے ہیں۔ غالب کی طرح یہ بھی شہہ کا مصاحب  بن کر شہنشاہِ عالم بننے  کی فکر میں ہیں اور وہی حال ہے جو ہمارے  بردہ فروش کمانڈو پرویز مشرف کا تھا کہ جارج بش  نے ذرا پیٹھ کیا تھتھپائی موصوف  نےخود کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سپہ سالار قراردیدیا۔ امریکی اپنے پالتو کتوں کے جو نام  رکھتے ہیں ان میں پرنس، کنگ، جنرل، ماسٹر، ہیرو وغیرہ  بہت عام  ہیں۔ اب کوئی سگِ  خانہ  خود کو پرنس یا کنگ سمجھ لے تو دنیا کیا کرسکتی ہے۔
اپنے ممدوح ٹرمپ صاحب  کی طرح دودا صاحب کا  بھی خیال ہے کہ اسلامی انتہا پسندی  دنیا کی  سلامتی و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہے اور انکے کے یہاں انتہا پسندی کی سب سے بڑی علامت اسکارف پوش بچیاں اور پابند صوم و صلٰوۃ نوجوان ہیں۔ مزے کی بات کہ مصر کے جنرل السیسی  ، سعودی عرب کے MBSاور متحدہ عرب امارات کے MBZکا بھی یہی خیال ہے۔ MBZپریاد آیاہمارے وزیراعظم  کوانکا شوفر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
جناب دودا نے  13 اور 14 فروری کو  مشرقِ وسطیٰ پر ایک عالمی کانفرنس کا اہتمام  کیا ہے جسکا اعلان گزشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں فرمایا۔ دعوتی اعلامئے کے مطابق  چوٹی سربراہ کانفرس میں اسلامی بنیاد پرستی، دہشت گردی، انتہاپسندی اور 'غیر ذمہ دار' ملکوں میں تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی کا جائزہ لیا جائیگا اور اس  خطرے سے نبٹنے کیلئے مشترکہ عالمی کوششوں  کو حتمی شکل دیجائیگی۔  انتہا پسندی کے نعرے میں  ایرانی میزائل  اور ایٹمی ہتھیارو ں کا تڑکہ لگاکر اسے  شیوخان و ملوکانِ مشرق وسطیٰ اور کاغذی مردانِ آہن  کے لئے اور بھی پر کشش بنادیا گیاہے۔
دودا  ٹرمپ  فکری اتحادکی اس کانفرنس کو آج شدید دھچکا اسوقت لگا جب یورپی یونین نے  اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔ خارجہ امور کیلئے EUکی سربراہ محترمہ فریڈریکا مغیرنی نے ایک  بیان میں کہا  کانفرس کا ایجنڈا  واضح نہیں اور ایران سے اسکے میزائل پروگرام کے بارے میں  EUتہران  سے رابطے میں ہے۔یورپی یونین کے ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ شایع کرنے کی شرط پر بتایا کہ EUایران مخالف کسی محاذ کا حصہ بننے کے بجائے بات چیت اور گفتگو کے ذریعے تمام متنازعہ امور کو  دوستانہ انداز میں طئے کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ یورپ کے سفارتی حلقوں کا خیال ہے کہ سربراہ سطح پر شرکت  تقریباً ناممکن  ہے اور اکثر ممالک وزارتی وفود کے حق میں بھی نہیں۔ یورپ کے قائدین   صدر ٹرمپ کے روئے سے نالاں  ہیں  اور مسٹر دودا کے بارے میں عام خیال  ہے کی پولستانی رہنما  غروب  آفتاب سے ذرا پہلے چہل قدمی کے عادی ہیں  اور سائے کو دیکھ انھیں اپنے  قدوقامت کے بارے میں غلط فہمی ہوگئی ہے۔

No comments:

Post a Comment