شرمناک رویہ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد نے جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں ہونے والے ایک روزہ عالمی کرکٹ میچ میں میزبان ٹیم
کے سیاہ فام کھلاڑی اینڈائل پھلا کوائیو (Andile
Phehlukwayo) کے بارے میں جو تضحیک آمیز جملہ کہا ہے اس سے نے ساری
قوم کا سر شرم سے جھکادیا ہے۔ کھیل کے
دوران مخالف کھلاڑی کو دباو میں لانے
کیلئے جملے بازی عام ہے جسے کرکٹ کی
اصطلاح میں Sledgingکہتے ہیں۔ سرفراز اس وقت وکٹ کیپنگ
کررہے تھے اور اردو میں کہا جانے والا یہ جملہ وکٹ سے نیچے نصب مائک
سے نہ صرف میدان بلکہ ساری دنیا میں سنا گیا اور اب یہ دنیا بھر کے میڈیا
کی زینت بناہوا ہے۔ یہ جملہ اسقدر مکروہ
ہے کہ اسے نقل کرنے کی ہم میں ہمت نہیں بس یوں سمجھئے کہ سرفراز نے سیاہ رنگت
کی بنا پر اس کھلاڑی کو انتہائی حقارت سے پکارا۔
نسلی امتیاز ایک قابل نفرت عمل
ہے اور اس سے متعلق تمام اشارے اور
استعارے مہذب معاشرے میں ناقابل قبول ہیں اور پھر مسلمانوں کے یہاں تو اسکا تصور بھی
نہیں کیا جاسکتا کہ حج الوداع کے موقع پر سرکار (صلعم)
نے گورے اور کالے کے فرق کو اپنے پیروں تلے روندڈالا تھا ۔ سیاہ فاموں کی توہین کرتے سرفراز کو ذرا شرم نہ آئی کہ
اس امت کے پہلے موذن حضرت بلال بھی ایک
سیاہ فام حبشی تھے اور سرکار صلعم ان سے بے حد محبت فرماتے تھے۔ جنکی عزت و احترام کا
یہ عالم کہ امیر المومنیں
ہوتے ہوئے بھی حضرت عمر نے انھیں کبھی بلال نہیں پکارا بلکہ وہ ہمیشہ سیدنا بلا ل یعنی ائے ہمارے قائد
بلا ل کہا کرتے تھے۔
خیال ہے کہ ICCانکے خلاف تادیبی کاروائی کریگی لیکن اس سے پہلے خود
پاکستان کرکٹ بورڈ، حکومت اور سول
سوسائیٹی کو اسکی مذمت کرنی چاہئے۔ عالمی مقابلوں میں قومی ٹیم
کے کھلاڑی پاکستان کے نمائندے اور
سفیر کا مقام رکھتے ہیں۔ انکے طرزعمل سے ملک کے بارے میں تاثر قائم ہوتا ہے۔دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت
ہے کہ ڈربن میں سرفراز نے جو کچھ کہا وہ
پاکستان کے اخلاق اور اقدار
سے متصادم ہے۔ پاکستانی انصاف،
اخوت اور نسلی مساوات پر یقین رکھتے ہیں
اور اس معاشرے میں نسلی بنیاد پر امتیاز اور تضحیک کی کوئی گنجائش نہیں۔
No comments:
Post a Comment