غیر پارلیمانی زبان
محترمہ رشیدہ طالب
کی مشی گن سے کامیابی نے امریکی خواتین کا حوصلہ بلند کردیا۔ رشیدہ کانگریس کی
پہلی فلسطینی نژاد رکن ہیں۔ انکا بائیں بازو کی طرف جھکاو بہت واضح ہے اور انتخابی
مہم کے دوران وہ کھل کر سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید کرتی رہیں اسی طرح فلسطینیوں
اور دنیا بھر کے مظلوموں کے بارے میں انکا موقف بہت واضح تھا۔ ان واضح خیالات کی
بنا پر روائتٰی ریپبلکن سیاست اور صٖدر ٹرمپ کی مخالفت کے بارے میں رشیدہ مداہنت
کی قائل نہیں۔
یہاں تک تو ٹھیک اور قابل تعریف ہے کہ روائتی سیاستدانوں کی طرح رشیدہ الفاظ چبانے اور ووٹ کیلئے ضمیر کا گلا گھونٹنے کو تیار نہیں بلکہ وہ ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق کی عملی تعبیر ہیں۔ لیکن کل صدر ٹرمپ کے بارے میں جذبات کا اظہار کرتے وقت رشیدہ اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں، جمعرات کی شب لبرل کارکنوں کے گروپ MoveOnنے بائیں بازو کے نئے ارکانِ کانگریس کے اعزاز میں ایک مجلس سجائی جہاں جذباتی خطاب کے دوران رشیدہ نے صدر ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ' ہم اس (انتہائی فحش گالی) کا مواخذہ کرینگے۔
رشیدہ ایک ماں، اور بیٹی کے ساتھ ایک درجن سے زیادہ بھائی بہنوں کی آپی جان ہیں۔ گھر کے سب لوگ ہی رشیدہ کے بیانات، انٹرویو اور سوشل میڈیاپر انکے بارے میں تبصرے بہت اشتیاق سے دیکھتے ہیں۔ ان سب لوگوں نے رشدیدہ کے منہہ سے وہ فحش گالی سنی ہوگی جسے ہم یہاں نقل نہیں کرسکتے کہ یہ پوسٹ میری بہنیں اور بیٹیاں بھی دیکھتی ہیں۔
یہ درست کہ سیاست میں ناشائشتہ گفتگو کے حالیہ آغاز کا سہرا صدر ٹرمپ کے سر ہے لیکن قیادت نئی روایات کے فروغ کا نام ہے۔ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں فحش کلامی اور گالیاں مسلمان کا کام نہیں اور خاص طور سے وہ مسلمان جسے قیادت کی ذمہ درای سونپی گئی ہو
یہاں تک تو ٹھیک اور قابل تعریف ہے کہ روائتی سیاستدانوں کی طرح رشیدہ الفاظ چبانے اور ووٹ کیلئے ضمیر کا گلا گھونٹنے کو تیار نہیں بلکہ وہ ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق کی عملی تعبیر ہیں۔ لیکن کل صدر ٹرمپ کے بارے میں جذبات کا اظہار کرتے وقت رشیدہ اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں، جمعرات کی شب لبرل کارکنوں کے گروپ MoveOnنے بائیں بازو کے نئے ارکانِ کانگریس کے اعزاز میں ایک مجلس سجائی جہاں جذباتی خطاب کے دوران رشیدہ نے صدر ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ' ہم اس (انتہائی فحش گالی) کا مواخذہ کرینگے۔
رشیدہ ایک ماں، اور بیٹی کے ساتھ ایک درجن سے زیادہ بھائی بہنوں کی آپی جان ہیں۔ گھر کے سب لوگ ہی رشیدہ کے بیانات، انٹرویو اور سوشل میڈیاپر انکے بارے میں تبصرے بہت اشتیاق سے دیکھتے ہیں۔ ان سب لوگوں نے رشدیدہ کے منہہ سے وہ فحش گالی سنی ہوگی جسے ہم یہاں نقل نہیں کرسکتے کہ یہ پوسٹ میری بہنیں اور بیٹیاں بھی دیکھتی ہیں۔
یہ درست کہ سیاست میں ناشائشتہ گفتگو کے حالیہ آغاز کا سہرا صدر ٹرمپ کے سر ہے لیکن قیادت نئی روایات کے فروغ کا نام ہے۔ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں فحش کلامی اور گالیاں مسلمان کا کام نہیں اور خاص طور سے وہ مسلمان جسے قیادت کی ذمہ درای سونپی گئی ہو
No comments:
Post a Comment