Thursday, January 17, 2019

محمد علی انٹرنیشنل ائر پورٹ


محمد علی انٹرنیشنل ائرپورٹ
کل امریکی ریاست کنٹکی (Kentucky)کے سب سے بڑے شہر لوئی ول (Louisville)کے ہوائی اڈے کو دنیائے باکسنگ کے تاقیامت بادشاہ محمد علی کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ محمد علی 17 جنوری1942 کو لوئی ول کے ایک قدامت پسند مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے اور انکا نام کاشیس کلے جونیر Cassius Clay Jr رکھا گیا۔ جو احباب KFCکے شوقین ہیں انکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اسکا آغاز کنٹکی سے ہی ہوا تھا اور اسی بنا پر اسکا پوارا نام  کنٹکی فرائیڈ چکن ہے۔ محمد علی نے 12 سال کی عمر میں باکسنگ شروع کی اور جب وہ  18 سال کے ہوئے تو انھیں باکسنگ کا طلائی تمغہ عطا ہوا۔ 19 سال کی عمر میں وہ دینِ فطرت کی طرف واپس آئے اور انھوں نے اپنا نام تبدیل کرکے محٓمد علی کرلیا۔ نام کے بارے میں محمد علی کا کہنا تھا کہ انھیں سب سے زیادہ محبت محمد صل اللہ علیہ وسلم سے ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ قیامت کے روز  جب  اپنے رب کے حضور انکی پیشی ہو  تو انھیں محمد کے نام سے طلب کیا  جائے۔ علی کے انتخاب کی وجہ قبول اسلام میں حضرت علی کی سبقت ہے۔ نبی مہربان سے محمد علی کی عقیدت کاایک واقعہ احباب کی دلچسپی کیلئے:
ہالی ووڈ میں ایک سڑک مشاہیر کی گلی یا Walk of Fameکے نام سے مشہور ہے۔ پیدل چلنے والوں کی اس سڑک پر  دنیا بھر کے مشہور فنکاروں، کھلاڑیوں اور رہنماوں کے نام کی تختیاں زمین پر نصب ہیں جہاں مداح اپنی محبوب شخصیت کی ناموں کے قریب کھڑے ہوکر تصویریں کھچواتے ہیں۔ Walk of Fameمیں تختی کی تنصیب بہت بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ 2002 میں اس سڑک پر محمد علی کے نام کی تختی لگانے کا فیصلہ ہوا۔ یہ محمد علی کیلئے بڑا اعزاز تھا لیکن وہ یہ سوچ کر ہی کانپ اٹھے کہ آقا کا نام زمین پر لکھا ہوگا اور لوگ اسے اپنے پیروں سے روند رہے ہونگے۔ محمد علی نے کمیٹی سے درخواست کی کہ انکا نام Walk of Fameپر درج نہ کیا جائے۔ لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی کہ دنیا کے مشاہیر تو حسرت کرتے ہیں کہ انکے نام کی تختی یہاں نصب ہو اور وہ دنیا میں امر ہوجائیں جبکہ محمد علی خود ہی اس عظیم اعزاز کو ٹھکرارہے ہیں۔ لوگوں نے بہت سمجھایا لیکن ٓمحمد علی راضی نہ ہوئے چنانچہ کمیٹی نے محمد علی کے نام لکھنے کی تجویز واپس لے لی۔ تاہم کمیٹی کی دوسرے اجلاس میں فیصلہ ہواکہ محمد علی نے اپنے نبی کے احترام کا جو مظاہرہ کیا ہے اس سے انکی عظمت اور بڑھ گئی ہے چنانچہ محمد علی کے نام کی تختی سڑک پر نصب کرنے کے بجائے گلی کی دیوار پر لگادی گئی۔
اس سے پہلے بھی محمد علی نے اپنے عقیدے کی حرمت پر باکسنگ کے اعزاز کو قربان کیا تھا۔ 1966 میں انھوں نے امریکی فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کردیا۔ یہ ویت نام جنگ کا زمانہ تھا اور لازمی فوجی خدمت کے تحت یہ انکار قابل سزا جرم تھا لیکن محٓمد علی نے یہ کہہ کر ویتنام جانے سے انکار کردیا کہ 'میرا مذہب بیگناہوں کے قتل کو انسانیت کے خلاف جرم سمجھتا ہے اور میں معصوم لوگوں کا خون نہٰیں بہاسکتا'۔ حکم عدولی پر انھیں تمام اعزازات سے محروم کرکے جیل بھیجدیا گیا۔
 محمد علی کہا کرتے تھے کہ اللہ نے انھیں نوازنے کا آغاز لوئیول سے کیا تھا چنانچہ اہلیان شہر نے اپنے قابل فخر بیٹے کی سالگرہ پر اسکے نام کی تختی شہر کی پیشانی پر نصب کردی۔ حضرت عمر کے دور خلافت میں جب کسی نے انکی تعریف کی  تو حضرت پر رقت طاری ہوگئی اور روتے ہوئے فرمایا 'عمر کو تو بکریاں چرانا بھی نہ آتا تھا یہ سارا وقار  نبی مہربان کے تعلق سے ہے' محمد علی کا اعزاز بھی رسول اکرم سے وفاداری اور عقیدت کا ثمر ہے۔ دعا ہے کہ  اللہ محمد علی کو اپنے رسول سے محبت کا بہترین اجر عطا فر مائے۔


No comments:

Post a Comment