Friday, January 11, 2019

Aparthied Highway


نفرت کی دیوار
آج دریائے اردن کے مغربی کنارے سے مقبوضہ بیت المقدس جانے والی شاہراہ روٹ 4370 کا افتتاح ہوا۔ شاہراہ کی خاص بات اسکے بیچوں بیچ ایک اونچی دیوار ہے جسکی بائیں جناب دورویہ سڑک فلسطینیوں کیلئے ہے جب کہ دیوار کی دوسری جانب صرف اسرائیلی سفر کرسکیں گے۔ فلسطینیوں کو اپنے لئے مختص سڑک پر گاڑی چلانے کیلئے اسرائیلی فوج کے خصوصی اجازت نامے کی ضرورت ہوگی جسکی مدت زیادہ سے زیادہ دوہفتہ ہے یعنی نوکری یا کاروبار کیلئے روزانہ یروشلم جانیوالے فلسطینیوں کو ہر دوہفتے بعد لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر اجازت نامے کی تجدید کروانی ہوگی۔ کچھ 'مشتبہ' لوگوں کو یومیہ پاس جاری کیا جائیگا۔
فلسطینیوں کیلئے مختص سڑک کےآغاز پر سرخ رنگ سے انگریزی، عربی اور عبرانی زبان میں لگے نوٹس کے ذریعے اسرائیلیوں کومتنبہ کیا گیا ہے کہ یہ سڑک فلسطینی بستیوں کو جاتی ہے اور اس پر سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں۔ جبکہ فلسطینیوں کی شاہراہ پر نصب نوٹسوں میں 'روٹ پرمٹ' سامنے والے شیشے (Windshield) پر ہروقت آویزاں رکھنے کی ہدائت درج ہے۔
ستم ظریفی کہ دیوار اور اسکے دونوں جانب بنائی جانیوالی شاہراہ فلسطینیوں سے ہتھیائی زمین پر تعمیر کی گئی ہے اور یہاں آباد ہزاروں فلسطینی مہاجر کیمپوں میں ٹھونس دئے گئے۔ فلسطینیوں اور دنیا کے اہل ضمیر و سلیم فطرت لوگ روٹ 4370 کو شاہراہِ امتیاز یا Apartheid Highwayقرار دے رہے ہیں لیکن ایسے باضمیر انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔
گزشتہ صدی کے آغازپر جنوبی افریقہ اور رہوڈیشیا میں نسلی امتیازاور نفرت کے جن ضابطوں کو قانونی تحفظ حاصل تھا وہی قانون اب مشرقِ وسطیٰ میں نافذ ہورہا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ افریقہ کے Apartheidپر ساری دنیا نے لعنت بھیجی تھی جبکہ آج یہ ضابطے نافذ کرنے والی ریاست کو مشرقِ وسطیٰ کی واحد جمہوریت کہا جاتا ہے اور اسے تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنے والے پاکستان میں بھی کم نہیں۔



No comments:

Post a Comment