عبوری حکومت کیلئے طالبان کی تیاریاں
طالبان نے ملا عبدالغنی برادر اخوندزادہ کو امارات
اسلامی افغانستان کا نائب امیر المومنین
مقرر کردیا ہے۔ ملا برادر قطر میں طالبان کے امن وفد کی قیادت کرینگے۔ 50 سالہ ملا
برادر نے ملاعمر کے ساتھ مل کر طالبان کی بنیاد رکھی تھی۔ انھیں فروری 2010کو آئی ایس آئی اور امریکی سی آئی اے کی مشترکہ کاروائی
میں کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ ملا صاحب کو
شکائت ہے کہ گرفتاری کے دوران انھیں
امریکیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ملابرادرکو اکتوبر 2018 میں رہا کردیا گیا تھا۔
اگر امن معاہدہ طئے پاگیا تو افغان
فوج کو طالبان میں مدغم کرنے کے کام کی نگرانی ملا عبدالکبیر کرینگے۔ ملا کبیر
طالبان کی سیاسی کمیٹی کے رکن ہین اور صوبے ننگرہار کے گورنر رہ چکے ہیں۔
افغان حکومت کے زیرقبضہ علاقوں میں قحط اور غذائی قلت
کی وجہ سے بچوں کی نشوونما متاثر ہورہی ہے اور مغربی افغانستان کے بعض علاقوں میں
وبائی امراض کا بھی خطرہ ہے جسکی بنا پر طالبان نے معاہدے کی صورت میں صحت عامہ کو
اولین ترجیح دینے کا فیصلہ
کیا ہے۔ ملا فیض اللہ اخوند عبوری حکومت کے وزیرصحت ہونگے۔ ملا اخوند سابق امیرالمومنین
ملا اختر منصور کے نائب تھے۔ملا کبیر اور ملا فیض اللہ دونوں گوانتانامو کے عقوبت خانے میں سزا کاٹ چکے ہیں۔
No comments:
Post a Comment