Thursday, January 10, 2019

ترک امریکہ تنازعہ


شام میں ترک امریکہ تنازعہ
ترک وزیرخارجہ  مولت اوغلو نے بہت ہی غیر مبہم انداز میں کہا  ہے کہ اگر شام  میں امریکی فوج نے کرد دہشت گردوں کی پشت  پناہی جاری رکھی تو ترک فوج   خود کاروائی کریگی۔ انھوں نے کہا کہ  ترک  فوج کی جانب سے کردوں کے قتل عام کے احمقانہ بہانے کے نام پر شام سے امریکی فوج کی واپسی  میں تاخیر ہمارے لئے    قابل قبول نہیں اور ترک افواج ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔  ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ   امریکہ کے اتحادی دہشت  گرد گروہ YPGکے خلاف ترک فوج اپنی کاروائی جاری رکھے گی اور امریکی فوج کے انخلا یا   رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔  ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اگر YPG ترک شام سرحد سے پیچھے ہٹ جائیں  تو ترکی کو  اعتراض نہ ہوگا۔   ہم جنگ اور بات چیت دونوں کیلئے تیار ہیں۔
گزشتہ دنوں  علاقے کا دورہ  کرنے والے  امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی  جان بولٹن  کے YPG کے حق میں بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے   ترک صدر نے جان بولٹن سے  ملنے سے ا نکارکردیا۔ اسکے دوسرے ہی دن امریکی وزیرخارجہ   جان  پومپیو  علاقے  میں تشریف   لائے اور اربیل (عراقی کردستان)  میں   سفارتی  بقراطی بگھارتے ہوئے انھوں نے کہا   کہ امریکہ   کرد ترک تنازعے  کے حل کیلئے دونوں  فریقوں  سے  رابطے میں ہے۔  جس پر  ترک وزارت خارجہ نے  ترنت جواب دیا  کہ  ہمارا کرد بھائیوں سے کوئی تنازعہ  نہیں  باقی رہے دہشت گرد تو ان سے نمٹنا  ہمیں آتا ہے، جناب پومپیو  کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔
خبر گرم ہے کہ ترک حکومت کی ناراضگی دور کر نے کیلئے صدر ٹرمپ خود ترکی جانے کی تیاری کرررہے ہیں اور اگر حکومت ٹھپ ہونے   کی آفت  نہ آتی تو  شائد انکا فروری کے آغاز پر انقرہ جانے کا ارداہ تھا۔

No comments:

Post a Comment