وینزویلا میں امریکی مداخلت
امریکی سی آئی اے مبینہ طور پر دنیا میں کئی جگہ حکومتوں کو الٹنے پلٹنے
میں ملوث پائی گئی ہے۔ لوگوں کا
خیال ہے کہ 1953 میں ایران کے وزیراعظم محمد مصدق
کی برطرفی ، 1958 میں ایوب خان کی
عسکری تاجپوشی، ترکی
میں عدنان میندریس کی برطرفی
و پھانسی اور مصر میں صدر مورسی کی
معزولی سے لے کر 2016میں صدرایردوان کے
خلاف ناکام فوجی بغاوت تک سیانوں کو
امریکی سی آئی آے کا ہاتھ صاف نظر آرہا ہے۔
اب وینزویلا
کو ایسی ہی شکائت ہے۔ براعظم جنوبی
امریکہ کے شمال مغرب میں شمالی بحراوقیانوس اوربحر کریبین کے ساحلوں پر واقع اس ملک کی آبادی 3کروڑ 15 لاکھ
کے قریب ہے۔ چند سال پہلے تک وینزویلا میں تیل کی
پیداوار 22 لاکھ بیرل روزانہ تھی
اور اس اعتبار سے دنیا میں اسکا
ساتواں نمبر تھا۔ یہ ملک گزشتہ کئی
سالوں سے عدم استحکام کا شکار ہے۔ بدترین کرپشن کے نتیجے میں لاکھوں بیرل تیل برآمد
کرنے کے باوجود وینزویلا اربو ں ڈالر کا مقروض ہے۔
حالیہ سیاسی بحران کا آغاز سابق صدر ہیوگو شاویز کی موت کے بعد نئے
انتخابات میں مبینہ دھاندھلی سے ہوا۔ ان انتخابات میں نکولس مدورو (Nicolas Maduro)صدر منتخب ہوئے جس کی
شفافیت پرساری دنیا نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ اسکے دو سال بعد
ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حزب
اختلاف نے کامیابی حاصل کرلی ۔ جسکے بعد صدراور پارلیمان کے درمیان رسہ کشی میں اضافہ
ہوا۔ کشیدگی میں 2018 کے صدارتی انتخابات
کے بعد مزید اضافہ ہوا۔ ان انتخابات میں
صدر نکولس مدورو 67.8فیصد
ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئے تھے۔ حزب اختلاف
نے نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور صدر مدورو نے
دھاندھلی کے الزامات کا مسترد کرتے ہوئے نئی مدت کیلئے حلف اٹھالیا۔
حزب اختلاف نے اسکے خلاف مظاہرے شروع کردئے اور
پولیس تصادم میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ حزب
اختلاف کی قیادت پارلیمینٹ کے صدر
(اسپیکر) وان گیدو Juan Guaido کررہے ہیں۔ 35 سالہ وان گیدو ایک انجنیئر
اور سماجی کارکن کے ساتھ شعلہ بیان
مقرر ہیں۔ صدر ٹرمپ اور نکولس مدورو کے درمیان ذاتی مخاصمت کسی سے چھپی
ہوئی نہیں اور دونوں کے درمیان
الفاظ کی جنگ اور جملے بازی ایک عرصے سے
جاری ہیں۔
صدر ٹرمپ نے حزب اختلاف
کے مظاہروں کی مکمل حمائت کی۔
امریکہ کی شہہ پروان گیدو کے حوصلے بلند ہوئے اور آج انھوں نے خود کو صدر قرار دیتے ہوئے حلف اٹھا
لیا۔ امریکہ نے وان گیدو کو ملک کا صدر تسلیم کرلیا جس پر مشتعل ہوکر نکولس مدورو نے امریکہ سے
سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے امریکی سفارتکاروں کو فوری طورپر وینزویلا سے نکل
جانے کا حکم دیدیا۔ صدر ٹرمپ نے مدورو کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
دیکھنا ہے کہ وینزویلا میں اونٹ
کس کروٹ بیٹھتا ہے اسلئے کہ صدر مدورو اور صدر گیدو کے حامی سڑکوں پر ہیں۔ ا ب تک
فوج غیر جانبدار نظر آرہی ہے۔ صدر مدورو
کا کہنا ہے وان گیدو سی آئی اے کی پشت
پناہی پر اچھل رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment