امریکہ میں 2020کی انتخابی مہم کا آغاز
کل فلورڈا کے ایک
بہت بڑے جلسہ عام میں صدر ٹرمپ نے دوسری مدت کیلئے انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا۔
انکا یہ اعلان کسی بھی اعتبار سے غیر
متوقع نہیں تھا۔ امریکی صدر 20 جنوری 2017 کو حلف اٹھانے کے بعد
سے 2020 کیلئے انتخابی مہم چلارہے ہیں۔
امریکہ میں انتخاب لڑنا کوئی آسان کام نہیں ۔ خاص طور سے
صدارتی انتخاب کیلئے بڑا دل اور بہت گہری جیب چاہئے۔ ایک اندازے کے مطابق انتخابی مہم پر ایک ارب ڈالر سے
زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔ اس رقم کا بڑا
حصہ ترغیب کار (Lobbyists)اور تجارتی ادارے عطیات کی شکل میں دیتے ہیں۔ یہ بات تو یقینی ہے
کہ خطیر رقم امیدوار کے اخلاص یا منشور سے
متاثر ہوکر نہیں دی جاتی اور پیسے دینے والے اپنے مقاصد بھی پورے کرتے ہیں۔آجکل
تمام امیدوار انتخابی مہم کیلئے عطیات جمع کرنے کی مہم چلارہے ہیں۔انتخابی قانون
کے تحت امیدواروں کو انتخابی عطیات کی تفصیل
عوام کو بتانا ضروری ہے۔
پاکستان کی طرح امریکہ میں
پارٹی ٹکٹ کی تقسیم بلاول ہاوس، جاتی امرہ اور بنی گالہ سے نہیں ہوتی بلکہ
امیدواروں کو ٹکٹ کیلئے باقاعدہ انتخاب لڑنا ہوتا ہے۔ اس کیلئے ہر ریاست میں الیکشن
کمیشن کی نگرانی میں پرائمری انتخابات
ہوتے ہیں۔ اکثر جگہ پرائمری میں
ووٹ ڈالنے کیلئے پارٹی کی رکنیت ضروری نہیں
بلکہ ووٹر پولنگ بوتھ پر جاکر کسی
بھی پارٹی کے انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے۔
پرائمری انتخابات
کے دوران امیدوار کو ملنے والے
ووٹوں کے مطابق اسکے مندوبین کا تعین
ہوتا ہے اور یہ مندوبین قومی کونشن میں
پارٹی امیدوار کا چناو کرتے ہیں۔
2020 کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کا قومی کنونشن اگلے سال 13 سے
16 جولائی تک ملواکی، وسکونسن میں ہوگا
جبکہ صدارتی امیدوار کے انتخاب کیلئے
ریپبلکن پارٹی کا سالانہ اجتماع شارلیٹ،
شمالی کیرولائینا میں 24 سے 27 اگست تک
ہوگا۔
اصل مقابلہ تو ڈیمو
کریٹس اور ریپبلکن پارٹی کے درمیان لیکن
ان انتخابات میں گرین پارٹی،
لبریٹیرین پارٹی، امریکن سالیڈیرٹی پارٹی سمیت کئی آزاد امیدوار بھی حصہ
لینگے۔
ریپبلکن پارٹی کی طرف سے صدر ٹرمپ کے علاوہ ریاست
میسیچیوسٹس کے گورنر بل ولیڈ، اوہایو کے
سابق گورنر جان کاسک اور سابق سینیٹر باب کارکر نے بھی پارٹی ٹکٹ کی خواہش ظاہر کی
ہے لیکن خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کو پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی۔
دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی ٹکٹ کے خواہشمندوں کی تعداد 2 درجن کے قریب ہے جن میں سابق نائب صدر جوزف بائیڈن، سینٹر برنی سینڈرز، سینیٹر ایلزبتھ ورنر، سینیٹر کملا ہیرس، سیینٹر کرسٹن
گلبرانڈ، سینیٹر کوری بکر اور سینٹر بیٹو
اوررک نمایاں ہیں۔
پرائمری انتخاب کے
سلسلے میں پہلا دنگل اگلے برس 3 فروری کو
ریاست آیووا میں سجے گااور آخری
پرائمری انتخاب 16 جون کو دارالحکومت
واشنگٹن میں ہوگا۔
اس نشست کیلئے اتنا ہی کافی ہے۔ احباب کو وقتاً فوقتاً تفصیلات
سے آگاہ رکھا جائیگا۔
No comments:
Post a Comment