گولان پر ٹرمپ ہائٹس Trump Heightsکی تعمیر
اسرائیل نے
مشرقی بیت المقدس اور دریائے اردن کے بعد گولان
پر صیہونی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 1800 مربع کلومیٹر رقبے پر
مشتمل یہ سطح مرتفع هضبة الجولان یا Golan Heightsکہلاتی ہے۔ اسکا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 9ہزار 2 سو فٹ بلند ہے۔گولان کے دو تہائی حصے
پر 1967کی جنگ میں اسرائیل نے قبضہ کرلیا تھا ۔ 1981 میں مقبوضہ گولان کواسرائیل میں ضم کرلیا گیا تاہم
امریکہ اور اقوام متحدہ نے اسرائیلی اقدام
کو تسلیم نہیں کیا اور عالمی نقشوں میں گولان اب بھی شام کا حصہ ہے۔ اس ضمن میں سلامتی کونسل کی قرراداد 242 میں صاف صاف کہا گیا ہے کہ
گولان شام کا حصہ ہے۔ دفاعی اعتبار سے یہ بلند مقام اسرائیل کیلئے بے حد اہم ہے کہ یہاں سے اردن، لبنان اور شام پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔اس
سال مارچ میں ایک صدارتی حکم کے زریعے صدر ٹرمپ نے اس متنازعہ علاقے کو اسرائیلی
ریاست کا حصہ تسلیم کرلیا تھا ۔
کل یعنی 16 جون کو اسرائیلی وزیراعظم نے گولان میں
نئی بستیوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ اس منصوبے کو ٹرمپ ہائیٹس (عبرانی میں رامۃ
ٹرمپ) کا نام دیا گیا ہے۔ خیال ہے کہ علاقے میں صدیوں سے آباد ہزاروں شامیوں کی
بیدخلی کا کام جلد شروع ہوجائیگا۔ یعنی اقوام متحدہ کی قرادادوں کی دھجیاں انسانی ضمیر کی قبر پر پھول کی پتیوں کی طرح
بکھیر دی گئیں۔
No comments:
Post a Comment