کابل سے ایک خوش کن خبر
منگل کو امریکی وزیرخارجہ مائک
پومپیو 'اچانک ' کابل پہنچ گئے۔حفاظت کے پیشِ نظر امریکی رہنماوں کا دورہ
عام طور سے اچانک ہی ہوتا ہے اور افغانستان سے واپسی پر دورے کی تفصیلات جاری ہوتی
ہیں۔مائک پومپیو نے اپنے اس دورے میں جو گفتگو کی ہے اس سے طالبان
کے ترجمان ملا سہیل شاہین کے اس ٹویٹ پیغام کی تصدیق ہورہی ہے جو ملا صاحب نے 18
جون کو جاری کیا تھا۔ پاکستان میں طالبان
کے سابق نائب سفیر ملا شاہین نے اپنے
پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ افغانستان سے غیر مشروط انخلا اور ملکی معاملات میں
عدم مداخلت پر رضامند ہوچکا ہے۔
25 جون کابل کے ڈاکٹر صاحبان سے ملاقات کے
بعد مائک پوپییو نے کہا
'ہم نے طالبان
کو انخلا کے حوالے سے مطلع کردیا ہے تاہم ٹائم ٹیبل کے بارے میں (طالبان سے)
کوئی وعدہ نہیں ہوا'
انھوں نے 'امید' ظاہر کی کہ 28 ستمبر کو افغانستا ن کے صدارتی انتخابات سے پہلے امن
معاہدے پر اتفاق ہوجائیگا۔
عجیب اتفاق کہ مائک پومپیو کی افغانستان
موجودگی کے دوران ہی طالبان نے جنوب، وسط
اور شمالی افغانستان میں بیک وقت طوفانی حملے
کرکے 2 امریکی فوجیوں سمیت سرگاری
فوج کے 18 سپاہیوں کو ہلاک کردیا۔ طا لبان نے لوگر، زابل، میدان وردگ اور سمنگان
صوبوں میں ایک ساتھ کاروائی کرکے اتحادیوں کودہشت زدہ کرنے کے ساتھ یہ پیغام بھی
دیدیا کہ اگر معاملہ بات چیت سے حل نہ ہوا تو ملا حضرات زورِ بازو سے بھی اپنا
ہدف حاصل کرسکتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ کے اس غیر مبہم بیان سے
سیاسی تجزیہ نگاروں کے اس خیال کو تقویت
ملتی ہے کہ واشنگٹن انخلا سے پہلے طالبان
اور کابل انتظامیہ کے درمیان براہ راست بات چیت کے مطالبے سے دست بردار ہوگیا ہے۔ چار دہائیوں
سے جنگ، بمباری اور خانہ جنگی کے عذاب میں مبتلا افغانوں کو صبائے امید کا یہ تازہ
جھونکا مبارک ہو۔
مثبت توقعات اپنی جگہ لیکن احباب امریکی وزیرخارجہ کے بیان سے زیادہ امیدیں وابستہ نہ کریں۔ 'کہاوت ہے کہ جاٹ مرجائے تو تیجے سے پہلے تک اسکی موت کو یقین مت کرو'
مثبت توقعات اپنی جگہ لیکن احباب امریکی وزیرخارجہ کے بیان سے زیادہ امیدیں وابستہ نہ کریں۔ 'کہاوت ہے کہ جاٹ مرجائے تو تیجے سے پہلے تک اسکی موت کو یقین مت کرو'
No comments:
Post a Comment