نرم دمِ گفتگو گرم دم جستجو
امن مذاکرات کے ساتھ طالبان نے میدانِ جنگ
میں دباو برقرارررکھا ہوا ہے۔ ایک ہفتہ قبل افغانستان کے چار صوبوں میں بیک وقت
کاروائی کرکے 26سرکاری سپاہیوں کو ہلاک
کردیا گیا۔ کل رات ایسی ہی ایک کاروائی میں بغلان صوبے کے شہر نہرین کی ایک فوجی چھاونی پر اچانک حملہ کرکے کابل انتظامیہ کے 30 فوجیوں
کو ہلاک کردیا۔ اس حملے میں بہت سے سرکاری سپاہی زخمی بھی ہوئے۔ وہاں سے پلٹتے ہوئے ملا لوگ بکتر بند گاڑیوں سمیت سارا اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
افغان خفیہ ایجنسی کا
کہنا ہے کہ نہرین سے ان گوریلوں کو مغرب کی جانب جاتے دیکھا گیا اور کابل حکومت
کو ڈر ہے کہ ملاوں کا اگلا ہدف صوبائی
دارالحکومت پل خمری ہوگا۔ بغلان کے مغرب
میں سمنگان صوبے کا بڑا حصہ پہلے ہی
طالبان کی گرفت میں ہے۔
قطر مذاکرات شروع
ہوتے ہی طالبان کے حملوں میں شدت آگئی ہے اور عسکری تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ
مولوی حضرات امریکہ کو پیغام دے رہے ہیں کہ امن مذاکرات انکی کمزوری یا مجبو ری
نہیں اور اگر میز پر کام نہ بنا تو میدان
میں انکا مقابلہ کابل حکومت کے بس
کی بات نہیں۔
No comments:
Post a Comment