صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ اور روائتی
ناشائستگی
صدر
ٹرمپ 3 جون سے برطانیہ
کا دورہ کررہے ہیں۔ امریکی صدر کی قابلیت و صلاحیت پررائے مختلف ہوسکتی ہے
لیکن فتنہ زبان میں انکا کوئی ثانی
نہیں۔ دھڑلے سے سفید جھوٹ کے علاوہ یہ
بولنے سے پہلے تولنے کے بالکل ہی قائل نہیں اور دل و زبان کی رفاقت کے باب میں یہ علامہ اقبال کے حقیقی مرد قلندر ہیں۔
برطانیہ
کی نئی نویلی شہزادی میگھن مرکل (Meghan
Markle)سے انکا جھگڑا بڑا پراناہے۔ امریکہ کی 37 سالہ سابق
اداکارہ کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ
بیچاری نجیب الطرفین گوری نہیں۔ اسکا باپ
سفید فام اور والدہ افریقی نژاد امریکی ہے۔میگھن
کو گزشتہ برس مارچ میں برطانوی شہزادے ہیری نےاپنی دلہن بنالیا اوراب یہ خاتون
Duchess of Sussex کہلاتی
ہیں۔
شہزادی
صاحبہ پہلے سوشل میڈیا کی صحافی بھی تھیں اور خواتین کے حقوق پر انکے چبھتے ہوئے
سیاسی بلاگ بہت پسند کئے جاتے تھے۔ 2016 کی انتخابی مہم کے دوران میگھن ڈونالڈ ٹرمپ کے سخت خلاف تھیں ۔ عورتوں اور
رنگدارامریکیوں کے خلاف ٹرمپ کے منفی روئے پر تبصرہ کرتے ہوئے میگھن نے انھیں
خاتون دشمن یا misogynistic
قراد دیا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ امریکیوں کو نسل ، رنگ ا ورمذہب کی بنیاد پر تقسیم
کررہے ہیں۔ میگھن نے اعلان کیا کہ اگر
ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے تو وہ ملک چھوڑدینگی۔ انھوں نے کیا بھی ایسا ہی اور صدر ٹرمپ کے حلف اٹھاتے ہی
وہ برطانیہ منتقل ہوگئیں۔ دوسری طرف ٹرمپ بھی نقادوں کا
ادھار رکھنے کے قائل نہیں چنانچہ برطانوی
اخبار The Sunکو انٹرویو میں انھوں
نے کہا کہ میگھن ایک غلیظ (Nasty)عورت ہے۔
چند
روز پہلے سلطنت برطانیہ کے شاہی ترجمان نے کہا کہ Duchess of Sussexیعنی
میگھن ملکہ برطانیہ کی جانب سے صدر ٹرمپ
کے اعزاز میں دئے جانیوالے استقبالیہ میں شریک نہیں ہونگی۔ اس سے پہلے لندن کے
رئیسِ شہر صادق خان بھی کہہ چکے ہیں کہ ڈانلڈ ٹرمپ کی لندن آمد پر انکے
استقبال کیلئے سرخ قالین آراستہ کرنا
برطانوی اقدار کے خلاف ہےلہٰذا وہ انھیں خوش آمدید کہنے ائر پورٹ نہیں جائینگے۔
صدرٹرمپ نے صادق خان کے بیان کو تو نظرانداز کردیا لیکن
استقبالیہ میں میگھن کی عدم شرکت کا جواز
پیش کرتے ہوئے اپنے ایک ایک ٹویٹ میں کہا
'ہم لوگ میگھن کوجو
اب Duchess of Sussexہے مختلف نام سے یاد کرتے ہیں۔ وہ زچگی
تعطیلات کی وجہ سے شاہی استقبالیہ میں شرکت نہیں کریگی'
جوب میں Sunنے اس انٹرویو کی سمعی دستاویز جاری کردی جس میں ٹرمپ نے میگھن کو Nastyکہا تھا۔
اپنی عادت کے مطابق صدر ٹرمپ صاف مکر گئےاور Fake Mediaکو رگیدتے ہوئے فرمایا
کہ CNNاور نیویارک
ٹائمزسراسر جھوٹ بول رہے ہیں۔میں نے میگھن
کو کبھی بھی Nastyنہیں کہا۔ ان بھولے
بادشاہ کو کون سمجھائے کہ یہ آڈیو Sunنے جاری کی ہے جسے
موصوف نے انٹرویو دیا تھا۔ امریکی ذرایع بلاغ نے تو بس Sunکا اعلان نقل کیا ہے۔ایک اور دلچسپ بات کہ Sun صدر ٹرمپ کے
قریبی دوست Rupert Murdochکی ملکیت ہے۔ ٓ روپرٹ صاحب Foxٹیلی ویژن کے مالک بھی ہیں جو ابلاغ عامہ کے میدان میں صدر ٹرمپ
کی شمشیر برہنہ ہے
شاہی خاندان
اور لندن کے مئر کے ساتھ برطانیہ کی حزب اختلاف بھی صدر ٹرمپ کے دورے پر سرمہری کا
اظہار کررہی ہے۔ لیبر پارٹی برطانیہ کے داخلی معاملات میں صدر ٹرمپ کی
مداخلت پر برہم ہے۔
یہ تو آپ کو معلوم ہے کہ برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے نے
سبکدوشی کی خواہش ظاہر کی ہے اور مسلم مخالف متعصب و قدامت پسند بورس جانسن وزیراعظم بننے کی کوشش میں ہیں۔ بورس جانسن صدر
ٹرمپ کو بہت پسند ہیں اور امریکی صدر نےسیاسی
رکھ رکھاو بالائے طاق رکھتے ہوئے کل کہدیا
کہ 'میرا دوست بورس جانسن اس منصب
کیلئے بہت ہی مناسب ہے'
امریکی صدر کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے
برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جیریمی کاربن Jeremy Corbyn نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ' ٹرمپ کا یہ کہنا کہ برطانیہ کا وزیراعظم کس کو ہونا چاہئے
ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت اور
جمہوریت کی توہین ہے'
ساری دنیا تکبر سے
چور صدر ٹرمپ کے ناز اٹھاتی ہے لہٰذا معذرت کریگی انکی جوتی۔
حیوانیات کے ماہرین اپنا علم اپنے پاس رکھیں شیر جنگل کا بادشاہ ہے انڈے دے یابچے۔
No comments:
Post a Comment