Tuesday, June 25, 2019

مصر میں پکڑ دھکڑ کی نئی مہم کا آغاز


مصر میں پکڑ دھکڑ کی نئی مہم کا آغاز
مصری تاریخ کے پہلے منتخب  صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی شہادت نے سارے ملک میں زیرزمین  ارتعاش پیدا کردیا ہے۔ شہید مرسی کے گھر پر خواتین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور وہاں ہر وقت    لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔ یہ خواتین    کلمہ طیبہ کے ساتھ  سیسی عدواللہ  (سیسی اللہ کا دشمن)  کا ورد بھی کرتی ہیں۔ یہ نعرہ سارے مشرق وسطیٰ میں بے حد مقبول ہوگیا ہے۔ حتیٰ کہ دودن پہلے الجزائر میں  28 سال بعد پہلی بار اسلامک سالویشن فرنٹ  نے عوامی مظاہرے کا اہتمام کیا اور ہزاروں نوجوانو ں  نےدارالحکومت  کے مرکزی  چوراہے پر سیسی عدواللہ کے نعرے لگائے۔ یہ تو احباب کو معلوم ہی ہوگا کہ دسمبر 1991 کے انتخابات میں  الجزائر کےاسلامک سالویشن فرنٹ  نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی  تھی لیکن    راتوں رات  مارشل لا لگاکر انتخابات کالعدم کردئے گئے جسکے بعد خونی آپریشن میں فرنٹ کے 3 لاکھ کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔ اسکے بعد سے الجزائر میں اسلام اور شریعت کی بات کرنا ایک جرم ہے۔ لیکن مرسی کی شہادت نے الجزائری بے زبانوں کو بھی زبان دیدی ۔ مرنے پہ ہمارے عام ہوئی گو جیتے جی ہم کہہ نہ سکے۔
مصر میں کل شام سے گرفتاریوں اور سیاسی کارکنوں کو  'غائب' کردینے کی ایک نئی مہم شروع کردی گئی ہے اور اس بار السیسی کا نشانہ انکے سیکیولر مخالفین ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشل کے مطابق  سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما زیاد علیمی کو انکے 7 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔ حکومتی اعلامئے میں انھیں 'اخوان دہشت گرد' قرادیتے ہوئے حکومت  کے خلاف سازش کا الزام  لگایا گیاہے۔ اسے ستم ظریفی کہئے یا  قدرت کا انتقام کہ علیمی صاحب    مرسی کے برسراقتدار آتے ہی انکے خلاف مصری فوج کے اشارے پر چلائی جانیوالی مہم کے قائدین میں سےتھے اور آج  موصوف اخوانی قراردیکر  طرہ المعروف بچھو جیل بھیج دئے گئے جہاں ڈاکٹر مرسی کو چھ سال تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماو  ں کے ساتھ ممتاز ماہر معاشیات عمر الشنیطی  اورمعروف صحافیوں حسام مونس اور ہشام فواد بھی گرفتار کرلئے گئے۔ ان سب پر بھی اخوان سے 'ہمدردی' کا الزام ہے۔ پاکستانی احباب کی دلچسپی کیلئے عرض کے ڈاکٹر عمر  الشنیطی  مصر کیلئے  آئی ایم ایف کی ان اصلاحات کے شدید مخالف تھے جو اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر  رضا باقر نےتجویز کی تھی۔ باقر صاحب   اسوقت مصر میں آئی ایم ایف کے نمائندے تھے۔  
مصری فوج نے الزام لگایا ہے کہ  مرسی کی غائبانہ نماز جنازہ اور تعزیتی مجالس کے نام پر اخوان سارے ملک میں 'غیر قانونی' اجتماعات منعقد کررہے ہیں۔  ایک دلچسپ  انکشاف یہ بھی کہ اخوان نے سیکیولر جماعتوں میں اثرو نفوذ حاصل کرلیا ہے اور جناب زیاد علیمی  بھی اخوان  فکر سے متاثر ہوچکے ہیں۔مصری وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمون اب سیکیولر جماعتوں کے پلیٹ فارم سے اپنے 'دہشت گرد' اور 'انتہا پسند' ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔علیمی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے  سرکاری اعلامئے میں یہ انکشاف  بھی کیا گیا ہے کہ اخوان المسلمون   کے متمول ارکان نے سارے ملک میں  19 تجارتی ادارے  قائم کرلئے ہیں جو دہشت گرد سرگرمیوں کیلئے سرمایہ فراہم کررہے ہیں۔ حکومت کے اس نئے شوشے کا مقصد  کاروباری اداروں سے مال بٹورنا ہے۔
سرکاری اعلامئے میں ممتاز سیاستدان ایمن نور، صحافی معتز معطر اور  سول سوسائیٹی کے رہنمامحمد نصر  سمیت  5 دوسرے افراد پر بھی اخوان سے ہمدردی کا
  الزام لگایا گیا ہے۔ یہ تمام افراد اسوقت مصر سے باہر ہیں۔ ایمن نور  اخوان کے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے جناب مرسی کے خلاف انتخاب  بھی لڑا تھا لیکن ان سب  پر عائد ہونے والی ایک نکاتی فرد جرم  خوان سے ہمدردی ہے۔  
ایمنسٹی انٹرنیشل نے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پورا مصر کھلی چھت کے بڑے جیل خانے میں تبدیل ہوگیاہے جسکا دنیا کو نوٹس لینا چاہئے۔ ایمنسٹی کو یہ تو  معلوم ہی ہوگا کہ  السیسی کی یہ ساری شوخیاں صدر ٹرمپ کی پشت پناہی  کا نتیجہ ہیں  جنکے خلاف  کچھ کہنے میں بی بی ایمنسٹی کے پر جلتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment