سری لنکا کا سانحہ ۔۔ ہندوستانی مسلمانوں کی
نئی آزمائش
مسیحیوں کی عیدِ ایسٹر پر کولمبومیں وحشت کی وارداتوں کے بعدسری لنکن مسلمانوں کی زندگی اجیرن ہے۔ انکے کاروبار جلا
کر خاک کردئے گئے اور گلی کوچوں میں مسلمانوں کو گھیر کر مارنے، چھرے گھونپنے اور
اسکارف پوش بچیوں کا اغوا روزمرہ کا معمول بنا ہواہے۔ کابینہ کے تمام مسلمان وزرا
اور صوبوں کے مسلمان گونروں کو استعفیٰ پر مجبور کردیا گیا ۔ انکی سیاسی جماعت سری
لنکن مسلم کانگریس عملاً کالعدم ہوچکی ہے۔
سری لنکا میں مسلمانوں کی نسل کشی سےکلیجہ
ٹھنڈا ہوتا نظر نہیں آرہا چنانچہ اب ہندوستانی ریاستوں تامل ناڈو اور کیرالہ میں باریش
مسلم نوجوانوں کی شامت آگئی ہے۔
اس واقعے سے ہندوستان
کی دلچسپی ابتدا ہی سے بڑی واضح تھی کہ دھماکے کے صرف 30 منٹ بعد ہندوستان کے خفیہ
اداروں نے سری لنکن پولیس کو ان 30 تامل مسلمانوں کی فہرست بھیج دی جو اس واقعے
میں مبینہ طور پرملوث تھے۔ ایک ہندوستانی تامل مسلمان ظہران ہاشم کودہشت گردی کی اس کاروائی کا سرغنہ قراردیا
گیا جو ہندوستانیوں کے خیال میں خود کش حملے میں ہلاک ہوگیا۔ کچھ ایسی ہی صورتحال 9/11کے وقت پیش آئی تھی جب نیویارک کے ٹاور ایسے جلے کہ اسکے تہہ خانے میں
ایک بینک کی جانب سے رکھی ہوئی سونے کی سلاخیں تک پگھل کر بہہ گئیں لیکن ان دہشت گردوں کے مبینہ سرغنہ
محمد عطا کا پاسپورٹ صحیح سلامت مل گیا جو اسکی پتلون کی جیب
میں تھا۔
کل ہندوستان کی خفیہ
ایجنسی NIA نے انکشاف کیا کہ ظہران تامل
ناڈو کے شہرکوایمبٹور(Coimbatore) میں کانگریس کے
کئی نیتاوں اور ہندو رہنماوں
کے قتل کی سازش میں ملوث رہا چکا ہے اور اس پر کم از کم تین مقدمات قائم ہیں۔ NIA کا کہنا ہے کہ حملے سے پہلے ظہران تامل ناڈو اور کیرالہ میں داعش کو منظم کرچکا تھا۔ سراغرساں رپورٹ
کےمطابق ان دونوں ریاستوں میں داعش کے ایک درجن سے زیادہ تربیت یافتہ دہشت گرد موجود ہیں
جن سے سارے ہندوستان کوسخت خطرہ لاحق ہے
سری لنکا حملو ں کے
فورا! بعد ظہران کے مبینہ سہولت کار محمد اظہرالدین کو گرفتار کیا گیا جو ظہران کا
فیس بک فرینڈ تھا۔ اظہرالدین سے تفتیش کے دوران ایک پانچ رکنی گینگ کا انکشاف ہوا
جو سوشل میڈیا پر انتہاپسندانہ خیالات کی ترویج واشاعت میں ملوث ہے۔ 12 جون کو
اس گینگ کے ایک سرگرم رکن ابراہیم شاہ کو گرفتار کیا جس نے دوران تفتیش
کیرالہ میں ایسے ہی ایک سیل کا پتہ دیا چنانچہ کیرالہ سے اکرم سندھا، شیخ ہدائت اللہ، ابوبکر اور صدام حسین گرفتار
کرلئے گئے۔
استغاثہ کے مطابق
اظہرالدین ایک ٹریول ایجنسی چلاتا ہے جس کی ایک عرصے سے NIAنگرانی کررہی تھی۔ مزے کی بات کہ خود NIAنے اس بات کی تصدیق
کی ہے کہ اظہرالدین کی ٹریول ایجنسی صرف
عمرے اور حج کے ٹکٹ جاری کرتی تھی اور اظہر کی ظہران سے کسی بھی ملاقات کا کوئی
ثبوت نہیں ملا وہ صرف ظہران کی فیس بک
پوسٹ پر انتہاپسندانہ تبصرے کیا کرتا تھا۔
کچھ اسی قسم کی
باتیں باقی گرفتار کنندگان کے بارے میں کی
جارہی ہے۔ سراغرسانی کے غیر جانبدار ماہرین کا خیال ہے کہ اس سب لوگوں کو ظہران
ہاشم کی فیس بک پر دوستی کی بناپر گرفتار
کیا گیا ہے اور جب انکے گھروں پر چھاپے مارے گئے تو وہاں سے قرآن، احادیث کے
مجموعے اور اسلامی لٹریچر برامد ہوا جسے جہادی مواد قراردیا جارہا ہے۔ یہ تمام
افراد NIAے عقوبت خانوں میں
تفتیش کے مرحلے سے گزر رہیں چنانچہ 'سنسنی خیز' انکشافات کی توقع کی جارہی ہے۔ ان
نوجوانوں کا تحریک آزادی کشمیر سے جوڑ دیا
جانا بھی خارج از امکان نہیں۔
No comments:
Post a Comment