نیا برما
مسیحیوں کی عیدِ ایسٹر پر سری لنکا میں ہونے
والی دہشت گردی کی لرزہ خٰیز واردات کو ایشیا کا 9/11 کہا جارہا ہے اور سری لنکن مسلمانوں کیلئے اسکی قیمت بھی
ویسی بھیانک ہےجیسے امریکہ اور یورپ کے مسلمان 18 سال گزرجانے کے بعد آج تک ادا
کررہے ہیں۔ سری لنکاکی کل دو کروڑ 10 لاکھ آبادی میں مسلمانوں کا تناسب 10
فیصد ہے۔جنھیں مور (Moor)کہا جاتا ہے۔ مور تامل نژاد ہیں جنکی غالب اکثریت
تجارت پیشہ، تعلیمیافتہ اور خوشحال ہے۔
آج بودھ انتہاپسندوں
نے سارے ملک میں مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کئے۔ دوہفتہ پہلے بودھ بھکشو گلگوڑا
تھیرو (Galagoda GnanasaraThero) المعروف نانا نے
دھمکی دی تھی کہ اگر یکم جون تک مسلمان وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور گورنروں کو حکومت
سے نکال باہر نہ کیاگیا تو پھر یہاں کسی مسلمان کی خیر نہیں ۔
مدت کے 48 گھنٹے بعد
3 جون سے کئی بھکشووں نے تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کردی جنکی حمائت میں مسلم کش مظاہروں
نے سارے ملک کو لپیٹ میں لےلیا۔سب سے زیادہ شدت مغربی صوبے میں دیکھی گئی جہاں کے گورنر ایک
مسلمان جناب آزاد صالح ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف کاروائی کیلئے گورنر کا حکم
ماننے سے انکار کردیا۔درجنوں مساجد اور مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو آگ لگادی
گئی ۔ وسط شہر میں مسلمانوں کا ایک بہت بڑا اپارٹمنٹ کمپلیکس بھی جلا کر خاک کردیا
گیا۔ الجزیرہ کے مطابق ان فسادات میں 250 مسلمان مارے گئے۔
دوسری طرف وسطی سری
لنکا میں کینڈی شہر ان شر پسندوں کا ہدف تھا۔کینڈی مسلمانوں
کا تجارتی، اقتصادی اور تعلیمی مرکز ہے۔ یہاں قائم مدینہ سینٹرل کالج سری لنکا کا
قدیم ترین تعلیمی ادارہ ہےجسکی بنیاد 1935 میں رکھی گئی۔ یہ دراصل ایک اقامتی
اسکول ہے جہاں پہلی سے میٹرک اور اسکے بعد پولی ٹیکنک کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ذریعہ تعلیم انگریزی اور تامل ہے۔ابتدائی
کلاسوں میں مسلمان بچوں کو ناظرہ قرآن بھی پڑھایا جاتا ہے۔ زراعت کے حوالے سے یہ
چائے پر تحقیق کا علاقائی مرکز ہے۔ مدینہ کالج میں طالبات کا تناسب 55 فیصد ہے۔ یہ
درسگاہ جدید ترین سہولیات سے مزین ہے جس میں تیز ترین انٹرنیٹ اور کمپیوٹر شامل
ہیں۔ مدینہ اسکول ایک چھوٹے سے گاوں مداولا Madawalaمیں
واقع ہے اور اس اسکول کی وجہ سے مداوالا سارے سری لنکا کا سب سے ترقی یافتہ گاوں
سمجھا جاتا ہے۔ سری لنکا کئی صدیوں سے چائے کی پیداوار کیلئے مشہور ہے جسکی تجارت
کا بڑا حصہ مسلمانوں کے پاس ہے۔
کینیڈی کے وسط شہر
میں انتہا پسند سنہالی بھکشو اتھرلیا رتانا Athuraliye
Rathana Theroمرکزی جامع مسجد کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گیا اور کہاکہ
جب تک مسلمانوں کو حکومت سے باہر نہیں کیا
جاتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھے گا۔ اس دوران سنہالی مظاہرین نے مسلمانوں کے گھروں
اور دکانوں کو نشانہ بنایا۔
ہنگامے پیر کو سارا
دن جاری رہے اورآخر کار دارالحکومت کولمبو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سری
لنکن مسلم کانگریس کے سربراہ روف حکیم نے 9 وفاقی وزرا، نائیبین اور 2 صوبائی
گورنروں کے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا، حکیم صاحب کا کہنا تھا کہ ہم مسلمانوں کی
جان و مال اور عزت و آبرو کیلئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
تاہم ایوان سیاست و
حکومت سے مسلمانوں کی بیدخلی مسلم دشمن عناصر کیلئے کافی نہیں۔ انتہا پسند سنہالی
موروں کی ملک بدری کا مطالبہ کررہے ہیں انکاکہنا ہے کہ تامل نژاد مور دراصل
ہندوستان کے شہری ہیں جو یہاں آکر اباد ہوگئے۔یعنی یہ برما ڈرامے کی شرطیہ نئی
کاپی ہے جب صدیوں سے آباد اراکان مسلمانوں کو بنگالی قراردیکر بنگلہ دیش دھکیل دیا
گیا۔ برماکی
مسلم کش حکمت عملی کے معمار بودھ رہنما سیتاگو سیاگو Sitagu
Sayadaw سری لنکا کے نسل پرستوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
انکے نفرت انگیز اقتباسات سارے سری لنکا میں تقسیم کئے جارہے ہیں جنکا کہنا ہے کہ
'غیر بودھ کا قتل برا کرما(کام)نہیں'
اسی نفرت انگیز مہم کے نتیجے میں گزشتہ سال
4 مارچ کو بھی وسطی سری لنکا میں مسلم کش فساادت ہوئے
لیکن اس بار صدر میتھری پالا سری سینا Maithripala Sirisena اور سیننٗر وزیر مسٹر سارتھ امونوگاما Sarath Amunugama سمیت ساری
سیاسی قیادت نے مسلمانوں کا ساتھ دیاتھا۔اسی کے ساتھ معتدل بھکشووں کی وفاقی تنظیم نیشنل بھکو فرنٹ National
Bhikko Frontنے
مسلمانوں سے یکجہتی کیئے مظاہرہ کیا۔ کرکٹ کے کھلاڑی کمار سنگاکارااور مہیلا جے
وردنا بھی مسلمانوں کی حمائت میں سامنے آئے۔ حتیٰ کہ جنیوا (سوئٹزرلینڈ)
میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا جس سے خطاب کرتے
ہوئے کمیشن کے سربراہ زید رعد الحسین نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا کہ لوٹ مار
کرنے والے بلوائیوں کے ساتھ ان لوگوں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے جو سری لنکن
موروں کے خلاف نفرت کی مہم چلارہے ہیں۔
لیکن اس بار ہر طرف
خاموشی ہے۔ کسی اور سے کیا شکوہ چند دن پہلے مکہ او آئی سی سربراہی اجلاس میں بھی
یہ بات نہیں اٹھی کہ اس بار الزام دہشت گردی ہے۔ 9/11کے بعد ہمارے دشمنوں نے دہشت گردی کے نام سے ایسا مہلک
ہتھیار ایجاد کرلیا ہے کہ جسکا توڑ کسی کے پاس نہیں۔
No comments:
Post a Comment