اس قسم کے مناظر برما کے ساحلوں پر ایک
عرصے سے عام ہیں جہاں برمی نسل پرستوں کے خوف سے بھاگنے والے اراکانی مسلمانوں سے لدی کشتیاں ڈوبنے پر انکی لاشیں ساحل پر
تیرتی نظر آتی ہیں۔ ترکی کے ساحل پر ایک
شامی بچے ایلن کردی کی لاش نے
دنیا کو ہلا کر رکھدیا تھا۔ لیکن یہ تصویر
نہ برما کی ہے اور نہ شام کی۔ یہ منظردنیا کی سب سے مضبوط جمہوریت اور انسانی حقو ق کے علمبردار بلکہ ٹھیکے دار ملک کا ہے۔
اپنے باپ کی ٹی شرٹ میں چھپی اس 3
سالہ ننھی پری کا نام اینجی ویلری Angie Valeriaہے۔ اسکا باپ آسکر
البرتو مارٹینینز Oscar Alberto
Martinez اپنے ملک
میں بیروزگاری مہنگائی اور بدامنی
سے تنگ تھا چنانچہ اس نے خوشی اور خوشحالی
کی تلاش میں امریکہ آنے کی ٹھانی۔ السلواڈور کا آسکر اپنی ننھی بیٹی کو لیکر بسوں
میں دھکے کھاتا، پیدل چلتااور لوگوں سے
لفٹ لیتا میکسیکو اور ٹیکسس (امریکہ) کی سرحد پر پہنچ گیا لیکن امیگریشن
حکام کی اس پر نظرپڑگئی چنانچہ یہ اپنی بیٹی کو لے کر واپس ہوا اور سرحد پر
بہنے والےدریائے Rio Grande کے راستے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
تیراکی کے دوران اس نے بیٹی کو اپنی ٹی شرت کے اندر اڑس لیا کہ اسکا ہاتھ پکڑ کر تیرنا مشکل تھا۔ لیکن
آسکر دریا کی طوفانی موجوں کا مقابلہ نہ کرسکا اور دم توڑ گیا۔ اسکی لاش دریائے کے
امریکی کنارے پر تیرتی نظر ائی۔ یعنی
آسکر اور اسکی ٹی شرٹ میں چھپی
بیٹی تو امکانات ومواقع کی سرزمین تک تو نہ پہنچ سکےلیکن ان
بدنصیبوں کی لاشیں اپنے خوابوں کی سرزمین کو بوسہ دینے میں کامیاب ہوگئیں۔
بے شرمی دیکھیں کہ ابھی کل ہی امریکی وزارت
خارجہ نے انسانی حقوق کی پاسداری نہ کرنے پر پاکستان کی مذمت کی ہے۔ اس ملک کی
مذمت جو کئی دہائیو ں سے لاکھوں افغان
پناہ گزینوں کو عزت و احترام سے رکھے ہوئے ہےجبکہ اپنا یہ حال کہ دنیا کے اس امیر ترین ملک کے دروازے مظلوم پناہ
گزینوں پر کیلیں ٹھونک بند کردئے گئے
ہیں۔
No comments:
Post a Comment