الیکٹیڈ
سلیکٹیڈ کا دلچسپ قضیہ ۔ یک نہ شد
دو شد
عمران خان کے بعد اب صدر ٹرمپ کو بھی سلیکٹیڈ کہا جارہاہے۔
وزیراعظم عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعداپنی پہلی تقریر میں پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو نے انھیں
سلیکٹیڈ وزیر اعظم کہدیا جسکے بعد سے حزب
اختلاف کا ہر آدمی انھیں سلیکٹیڈ کہنے لگا۔ عمران صاحب کرکٹ کے دنوں سےاپنے ذاتی معاملات میں حد
حساس ہیں اور وہ اب بھی وہی رکھ رکھا وا
ور پرٹوکول چاہتے ہیں جو انھیں اپنی ٹیم
میں کپتان کی حیثیت سے حاصل تھا حالانکہ کوچہ سیاست میں شائستگی اور متانت کا کیا کام ۔ بقول
حضرت فیض 'پاپوش کی کیا فکر کہ دستار سنبھالو'
اپنے قائد کی تالیف قلب کیلئے قومی اسمبلی
کے اسپیکر نے یہ حکم بھی جاری کردیا کہ خبر دار جو ایوان میں کسی نے سلیکٹیڈ کا
لفظ استعمال کیا لیکن حزب اختلاف کی شوخی ختم ہونے کو نہیں آرہی ۔ کل بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران
اپنی دلچسپی کی شق کو یہ لوگ مسلسل
سلیکیکٹد شق یا کٹ موشن کہتے رہے۔
معلوم نہیں پاکستانی خربوزے کو دیکھ کر امریکہ کے سیاسی
خربوزے نے رنگ پکڑا ہے یا یہ محض اتفاق کہ
آج امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر ڈانلڈ
ٹرمپ کو روس کا سلیکٹیڈ صدر کہہ گئے۔ اب
سے کچھ دیر پہلے کارٹرسینیٹر میں انسانی
حقوق پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 94 سالہ سابق امریکی صدر نے کہا
کہ ڈانلڈ ٹرمپ روس کی مدد کے بغیر 2016 کا صدارتی انتخاب نہیں
جیت سکتے تھے لہٰذا انھیں 'الیکٹیڈ'
امریکی صدر نہیں کہا جاسکتا۔ مسٹر ٹرمپ
امریکہ کے غیر قانونی یا Illegitimateصدر ہیں۔ جمی کارٹر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈانلڈ
ٹرمپ 2016 کے انتخابات ہار گئے تھے اور وہ
روسی مداخلت کے نتیجے میں صدر بنے ہیں۔
شیند ہے کہ اگلے ماہ
کے آخر میں عمران خان امریکہ تشریف لارہے جہاں یہ دونوں سیلیکٹیڈ رہنما ملاقات
کرینگے۔ کاش صدر ٹرمپ کو اردو پر عبور ہوتا تو وہ اپنے پاکستانی ہم منصب کو گلے
لگاتے ہوے خانصاحب کے کانوں میں سرگوشی کرتے
کہ ' خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے
دیوانے دو'
No comments:
Post a Comment