برابری کا سلوک
قومی اسمبلی کے اسپیکر جناب اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے
شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ
ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے
پروڈکشن آرڈر جاری کردئے۔ یہ دونوں حضرات کرپشن
اور مالی بدعنوانی کے مختلف الزامات پر قومی احتساب بیورو کی حراست میں
ہیں۔
پروڈکشن آرڈر دراصل عوامی نمائندگی ایکٹ کا حصہ ہے جسکے
تحت جیل
حکام اسمبلیوں کے اسپیکر اور چئیرمیں سینیٹ کے حکم پر کسی بھی زیرحراست رکن کو اجلاس میں شرکت کیلئے حاضر (Produce)کرنےکے پابند ہیں۔
اس اختیار کی روح عوامی نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔ پاکستان میں
انتخابات حلقہ وار ہوتے ہیں۔ اسمبلی کا ہر رکن اپنے حلقے کے عوام کی نمائندگی
کرتی یا کرتا ہے اور اسے اسمبلی
میں پیش کرنا دراصل اس کے حلقے میں آباد لاکھوں لوگوں کے مینڈیٹ کا احترام ہے۔اسمبلیاں وفاق اور
صوبوں کو درپیش مسائل پر گفتگو اور عوام کولاحق مشکلات کے حل کیلئے غور
وفکر کا فورم ہے اور کسی بھی رکن کو شرکت
سے محروم کرنا اس حلقے کے عوام کی حق تلفی کے مترادف ہے۔ اسی بنا پر زیرحراست
ارکان کو شرکت کیلئے ایوان میں لایا جاتا ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضرو ری ہے کہ پروڈکشن آرڈر صرف ان
ارکان کیلئے ہے جن پر مقدمہ چل رہا ہو۔
مجاز عدالت سے الزامات ثابت ہوجانے کے بعد'مجرم' ارکان کی رکنیت ختم کرکے ان حلقوں
سے ضمنی انتخاب کے ذریعے نئے ارکان منتخب کئے جاتے ہیں۔
اسی بنا پر آصف
زرداری اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے ہیں۔اس سے پہلے قائد حزب
اختلاف میاں شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر
بھی جاری ہوئے تھے اور آجکل پروڈکشن آرڈر پر حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں
شرکت کررہے ہیں۔
اس طویل تمہید و پیش لفظ کے بعد اب کچھ باتیں جو شائد ہمارے
'محب وطن' احباب کو پسند نہ آئے۔
آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق ہی کی طرح قبائلی علاقوں سے منتخب ہونے والے محسن داوڑ
اور علی وزیر بھی زیر حراست ہیں جن پر بدامنی ، فوج پر حملے، کارِ سرکار میں مداخلت اور دہشت گردوں
کی سرپرستی کے الزامات ہیں۔ لیکن تادمِ تحریر ان پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا
بلکہ اب تک فردِ جرم بھی عائد نہیں کی گئی
ہے یعنی آصف زرداری کی طرح یہ لوگ بھی فی الحال ملزم ہیں
عوام نمائندگی کے احترام کا تقاضہ ہے کہ بجٹ اجلاس کیلئے
محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کئے جائیں کہ انکی غیر حاضری سےحلقے
کےلوگوں کا حق نمائندگی مجروح ہورہا ہے۔ اگر یہ
حضرات واقعی مجرم ہیں تو پھر انکی رکنیت
منسوخ کرکے حلقے میں نئے انتخابات کروائے جائیں تاکہ قبائلی عوام کی محرومی
کا ازالہ ہوسکے۔
اپنی حالیہ نشری تقریر میں عمران خان نے یقین دلایا تھا کہ
قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور اس خطاب کی روشنی میں قبائلی عوام کو توقع ہے
کہ انکے منتخب نمائندوں سے بھی وہی سلوک کیا جائیگا جو آصف زرداری، خوجہ سعد رفیق
اور حمزہ شہباز سے کیا جارہا ہے یا جو ماضی میں شہباز شریف سے کیا گیا ہے۔
۔
No comments:
Post a Comment