امریکی ڈرون کی تباہی!! اب کیا ہوگا؟؟
آبنائے ہرمز پر پرواز کرتے امریکی ڈرون کو ایران نے زمین سے
فضا میں مار کرنے والے میزائل سے
مارگرایا۔ اسلحہ ساز ادارے Raytheonکے تیار کردہ RQ-4A Global Hawk جدید ترین ڈرون ہے جو دشمن کے ریڈار سے پوشیدہ رہتا ہے۔
اسکی بیرونی ساخت کچھ اسطرح ہے کہ یہ
چالاک 'چڑیا' اپنے طرف آنے والے میزائل یا گولی اور گولے کوغچہ دے
جاتی ہے۔ اسی لئے اس ایک پرندے کی قیمت 11 کروڑ ڈالر ہے۔
امریکیوں کو بڑی حیرت ہے کہ جدید ترین حفاظتی ٹیکنالوجی سے
لیس اس کبوتر کو ایرانی میزائل نے اس
صفائی سے نشانہ کیسے بنالیا کہ کئی گھنٹوں تک امریکی بحریہ کو اتنے قیمتی اثاثے کی
تباہی کی خبر بھی نہ ہوسکی بلکہ جب ایرانیوں نےڈرون گرانے کا دعویٰ کیاتو امریکیوں
نے شروع میں اسکی تردید کی اور کئی گھنٹے
بعد امریکی بحریہ کے ترجمان نے اپنے ڈرون کی تباہی کا اعتراف کیا۔
امریکہ ایران کی اس جسارت
کا جواب کیسے دیگا؟ اس سوال کا
درست جواب تو صدر ٹرمپ ہی دے سکتے ہیں جو
امریکی فوج کے کمانڈر انچیف ہیں تاہم ایران کو جواب کے معاملے پر
اعلیٰ اختیاراتی مثلث یکسو نہیں۔
وزیرخارجہ مائک پومپیو اور مشیر قومی سلامتی فوری، زوردار اور منہہ توڑ جواب کے
حامی ہیں۔ اس جنونی جوڑی کو اسرائیل کی
مکمل حمائت حاصل ہے تاہم تکون کے فیصلہ کن سرے پر براجمان صدر ٹرمپ ابھی مزید سوچ بچارمیں مصروف ہیں۔ Bossکے مقابلے میں زبان چلانے کی نہ تو پومپیو ہمت کرسکتے ہیں اور نہ جناب بولٹن میں اتنی جرات ہےکہ باس سے بحث کریں ۔ باس بھی ٹرمپ کہ جہاں
رفاقت کی بنیاد ہی وفاداری بشرط استواری ہےیا یوں کہئے کہ My way or highway یعنی میری بات مانو نہیں
تو باہر کی ہواکھاو۔
CNNکے مطابق صدر ٹرمپ کو
یقین ہے کہ ایران نے غلطی سے انکا ڈرون گرایاہے اور اس بات پر یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ یہ سوچی سمجھی کاروائی
ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایرانی
جنرل یا کسی پاگل و احمق کی کاروائی ہے۔امریکی
صدر نے امریکیوں کو یقین دلایا کہ معاملہ
ٹھیک ہوجائیگا ۔ انکا کہنا تھا کہ میرا
ردعمل بڑا مختلف ہوتا اگر اس واقعہ میں انسانی جان متاثر ہوتی۔ اس
ڈرون کی تباہی سے امریکہ کو جو 11 کروڑ ڈالر کا ٹیکہ لگا ہے اسکے بارے میں
صدر ٹرمپ نے کسی تردد کا اظہار نہیں کیا جو غیر متوقع ہے کہ امریکی صدر ٹیکس
دہندگان کے پیسوں کے بارے میں بڑے فکر مند رہتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال
ہے کہ مالی پہلو سے صدر ٹرمپ کی بے
فکری کی وجہ شائد یہ ہے کہ نئے ڈرون کیلئے قیمت کی ادائیگی سعودی کرینگے جنکے لئے 11 کروڑ ڈالر کوئی بڑی رقم
نہیں۔ یعنی امریکہ بحریہ کو نیا ڈرون مفت مل جائیگا اور Raytheon کی بکری علیحدہ۔ اسے کہتے ہیں آم کے آم اور گٹھلیوں کے دام۔
No comments:
Post a Comment