Tuesday, June 11, 2019

سی آئی اے کے لمبے ہاتھ


سی آئی اے کے لمبے ہاتھ
کمیونسٹ ممالک  اپنے شہریوں کی کامیاب جاسوسی کیلئے مشہور ہیں۔ ان ملکوں میں جاسوسی کا نظام اتنا مربوط اور متنوع ہے کہ   بیویاں اپنے شوہروں کی اور بچے والدین کی جاسوسی کرتے ہیں یعنی لوگ اپنے سائے سے بھی گریزاں رہتے ہیں۔ لیکن  ڈالر  کی قینچی اس جال کو بھی کتر  دیتی ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے بانی کم ایل سنگ  کے پوتے اور موجودہ حکمراں کم جونگ انھ کے سوتیلے بھائی  کم جونگ نام  Kim Jon Namسی آئی اے کے ایجنٹ  تھے جو 13 فراوری 2017 کو ملائیشیا کے کوالالمپورائر پورٹ پرمردہ پائے  گئے۔ موصوف کے چہرے پر خطرناک کیمیکل VX nerve agentملا ہوا تھا جبکہ پوسٹمارٹم پر انکے معدے میں زہر بھی پایا گیا۔
کم جونگ نام شمالی کوریا کے سابق سربراہ کم جونگ ایل Kim Jong Ilکی داشتہ  سونگ  ہائی رم Song Hye Rimکے بیٹے تھے۔ سونگ ہائی شمالی کوریا کی اداکارہ تھیں  جن سے کم جونگ ایل کو عشق ہوگیا لیکن سماج کی دیوار آڑے آگئی اور انکے والد نے یہ کہہ کر شادی سے انکار کردیا کہ ایک اداکارہ انکی بہو نہیں بن سکتی۔ تاہم انھیں  اس خاتون سے  اپنے بیٹے کے تعلق پرکوئی اعتراض نہ تھا۔
تعلق کے نتیجے میں جب سونگ  نے  پیارے سے بچے کو جنم دیا  تو دادا جی کونومولود بہت پسند آئے اورانھوں نے بچے کو خاندانی نام کم جونگ  رکھنے کی اجازت دیدی۔بہت جلد کم جونگ نام  دادامیاں  کے  لاڈلے ہوگئے اور انھوں نے  کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ سنادیا کہ میرے بعد بیٹا کم جونگ ایل  اور اسکے بعد پوتا کم جونگ نام شمالی کوریا کا سربراہ بنے گا۔
کم جونگ نام کی ولادت کے 12 سال بعد کم جونگ ایل کی منکوحہ نے کم جونگ انھ کو جنم دیا۔ ملکہ صاحبہ کی خواہش تھی کہ انکے شوہر کے بعد داشتہ کے بیٹے کے بجائے اصلی شہزادہ تخت و تاج سنبھالے۔ چنانچہ کم جونگ ایل کی بیوی کو ینگ ہوئی Ko Yong Huiاور داشتہ کے درمیان زبردست کشیدگی کا آغاز ہوا۔ کم جونگ نے بیوی کے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے کم جونگ انھ کو جانشیں نامزد کردیا اور داشتہ کے بیٹے کم جونگ نام کو تالیف قلب کیلئے چین کے خودمختار پرتعیش شہر مکاو Macauمیں  ایک بہت بڑاجواخانہ خرید کر دیدیا۔ جنوبی چین میں دریائے پرل Pearlکے کنارے واقع یہ شہر نائٹ کلبوں، جواخانوں اور کم عمر ایشیائی خواتین کی جسم فروشی کااڈا ہے۔ یورپ و شمالی امریکہ کے ہر سال لاکھوں روسا  اس پرسکون اور پابندیوں سے مبرا مکاو میں غم غلط کرنے آتے ہیں۔
یہیں  سی آئی اے نے کم جونگ نام کو شیشے میں اتارا اور موصوف امریکی خفیہ ایجنسی کے تنخواہ دار ہوگئے۔ اس دوران 17 دسمبر 2011 کم جونگ انھ نے شمالی کوریا کی حکمرانی سنبھالی تو نام صاحب نے شکوہ شکائت ختم کرکے اپنے سوتیلے بھائی سے  تعلقات کو درست کرلیا۔سی آئی اے کے لوگوں سے انکی ملاقات اور رقومات کی لین دین سنگاپور، جکارتہ اور کوالالمپور میں ہوتی تھی جہاں نام اکثر جایا کرتے تھے۔ سراغرسانی کے شعبے کی ایک تجزیہ نگار اور واشنگٹن پوسٹ کی کالم نکارمحترمہ  این فائی فیلڈ Anna Fifieldکا خیال ہے کہ کم جونگ نام چین اور روس کے بارے میں بھی سی آئی اے کومعلومات فراہم کرتے تھے۔ اور سلسلہ کئی برس جاری رہا۔چین میں امریکی مصنوعات کی Reverse Engineeringاوراپنی کرنسی کی قیمت جان کر کم رکھنے کی ساری حکمت عملی کے بارے میں اہم معلومات    نام   ہی نے فراہم کی تھیں۔
انکی موت  ابھی تک معمہ بنی ہوئی ہے۔ سوال ہے کہ اگر انھیں زہر دے ہی دیا گیا تھا تو انکے چہرے پر VXملنے کی کیا ضرورت تھی۔کیا یہ دومختلف ایجنسیوں  کی الگ الگ کاروائی تھی؟  بنیادی سوال یہ  ہے کہ  انھیں کس نے قتل کروایا۔ خفیہ کیمرے کے مطابق انھیں آخری بار ایک ایشیائی شخص کے ساتھ دیکھا گیا جو انھیں ڈالروں کی گڈیاں دے رہا تھا۔ انکے قتل کے الزام میں ایک  انڈونیشی اور ایک ویتنامی خاتون کا گرفتار کیا گیا جنھیں انکے چہرے پر VXملتے دیکھا گیا تھا لیکن الزام ثابت نہ ہوسکا اوردونوں خواتین  رہا کردی گئیں ۔ خواتین کا کہنا تھا کہ نام کا زردچہرہ دیکھ کر وہ اسکی مددکررہی تھیں۔
امریکیوں کا کہنا ہے کہ نام کو اسکے بھائی یعنی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ انھ کے حکم پر ہلاک کیا گیا جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چین کو اندازہ ہوگیا تھا کہ نام سی آئی اے کا سہولت کار ہے اور اسے چینیوں نے اپنی  ویتنامی ایجنٹ کے ذریعے مروایا۔ برطانوی سراغرسانوں کو  کم جونگ نام کے قتل میں روسی محکمہ سراغرسانی کا ہاتھ نظر آرہا ہے۔ جبکہ ایک سنسنی خیز انکشاف یہ بھی ہے کہ اسے خود سی آئی آے نے ہلاک کیا کہ آثار مٹانے کیلئےچلے ہوئے کارتوس بھی تباہ کردئے جاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment