سیاست
کے سینے میں دل نہیں ہوتا
چند دن
پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے مذہبی جماعتوں شاس پارٹی ، توریت پارٹی اور یونین آف رائٹ پارٹی کو خوش کرنے کیلئے اس مسودہ قانون کی حمائت کا اعلان کیا تھا جسکے تحت
سارے اسرائیل میں عوامی مقامات پر اختلاطِ مردوزن کی حوصلہ شکنی کی جائیگی۔
لیکن کل
انھوں نے ایک ہم جنس پرست (Gay)وکیل اور
سیاستدان عامر اوہانا (Amir Ohana)کو عبوری حکومت میں
وزیرانصاف نامزد کردیا۔ یہ سنتے ہی مولویوں نے آسمان سر پر اٹھالیا۔ توریت
پارٹی نے دھمکی دی کہ اگر اوہانا کو وزارت سے نہ نکالا گیا تو انکی پارٹی اتحاد سے نکل جائیگی۔ کچھ ایسا ہی اشارہ شاس پارٹی
اور یونین آف رائٹ کی طرف بھی آیا۔
آج ربائیوں (یہودی
علما) کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم نے مولویوں کو سمجھایاکہ اوہانا کو صرف Gayبرادری کے ووٹ حاصل
کرنے کیلئے کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے اور
اگر وہ 17 ستمبر کے انتخابات میں کامیاب ہو گئے تونئی حکومت تشکیل دیتے وقت
انھیں ہری جھنڈی دکھا دی جائیگی۔ نشست تو خفیہ رکھی گئی تھی لیکن کم بخت صحافی یہ
خبر لے اڑے۔ وزیراعظم کی بدقسمتی کہ یہ خبر اسوقت 'لیک' ہوئی ہے جب LGBTکمیونٹی عظیم الشان Pride Marchکررہی ہے جس میں
ہزاروں نوجوان شریک ہیں۔جلوس میں اس خبر
پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے Gayرہنماوں نے کہا
کہ نیتھن یاہو وکٹ کے دونوں طرف نہیں کھیل سکتے اور
انھیں ملاوں اور رنگین مزاجوں میں سے کسی
ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
سیاست کے سینے میں دل ہو یا نہ نیتھن یاہو جیسے سیاست دانوں
کا ضمیر ہر گز نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی تو اتنی گہری نیند میں کہ اس پر مردہ ہونے
کا گمان ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment