اسلحے پر ٹویٹ سفارتکاری کی فتح
اسوقت جبکہ 30کروڑ امریکی خواب خرگوش کے
مزے لے رہے ہیں امریکی صدر شمالی و جنوبی کوریا کے غیر عسکری مقام یا DMZپر جنوبی
کوریا کے صدر مون جے ان کے ہمراہ شمالی
کوریا کے سربراہ کم جونگ انھ کا انتطار
کررہے ہیں۔ آج سے صرف چند ماہ پہلے تک اسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ DMZ کشیدگی کے
اعتبار سے دنیا کا سب سے خطرناک علاقہ تھا کہ بقول احمد فراز یہاں ہر شخص اپنے
سائے سے بھی گریزاں اور ہرآہٹ پر نزول عزائیل
(ع) کا گماں ہوتا تھا لیکن آج
شمالی کوریا کے دشمن نمبر ایک یعنی امریکہ کے کمانڈر انچیف بغیرہیلمٹ ننگے سر شمالی کوریا کے سربراہ کا انتطار کررہے ہیں۔
بلاشبہ اس خوش کن
تبدیلی کا سہرا صدر ٹرمپ کے سر ہے جنھوں نے
انتہائی کشیدہ ماحول میں بات چیت
کا علم بلند کیا۔ اپنے وزیرخارجہ کو گفتگو کیلئے شمالی کوریا بھیج کر تاریخ رقم کی۔اسی کے ساتھ انھوں نے شمالی کوریا کا
اعتماد بحال کرنے کیلئے امریکی فوجی مشقوں کو بند کردیا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ
مشقیں ختم ہونے سے امریکی ٹیکس دہندگان پرمالی بوجھ بھی کم ہوا ہے۔
سنگاپور اور اسکے
بعدویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں براہ راست ملاقات کے بعد اتور کی صبح وہ خود DMZپہنچ گئے۔آج کی
ملاقات محض مصافحے، معانقے، سلام کلام اورروائتی مزاج پرسے زیادہ کچھ
نہیں ہوگی لیکن جوہری ہتھیاروں کے بٹن پر ہاتھ رکھے دشمن اگر بات چیت پر راضی ہوجائیں تو یہ بھی انتہائی
امید افزا ہے۔
آج کی ملاقات اس لحاظ سے بھی بڑی منفرد ہے کہ اس
ملاقات کا اہتمام غیر روائتی انداز میں ہوا۔ وزارت
خارجہ یا سفارتی رکھ رکھاو (پروٹوکول) کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اپنے شمالی ہم منصب کو ٹویٹر پرملاقات کی دعوت دی۔ٹویٹر پرامریکی صدر کے کروڑوں Followersمیں درجنوں سربراہانِ مملکت کے ساتھ کم جونگ انھ بھی شامل ہیں۔ اب سے کچھ دیر
پہلے جوابی ٹویٹ میں کم جونگ انھ نےDMZپر صدر ٹرمپ کی جانب سے ملاقات کی دعوت قبول کرلی اور اب چند لمحوں بعد ایک تاریخ رقم ہوگی۔
حسن اتفاق کہ عین اس وقت جب صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کا انتظار کررہے
ہیں انکی ٹیم قطر میں طالبان سے بات
چیت کررہی ہے۔ اگر شمال کوریا کی جانب
شاخِ زیتون لہرانے والے صدر ٹرمپ افغانستان
سے امریکی فوج کو بھی غیر مشروط انخلاکا حکم جاری کردیں تو 30 جون
2019 انسانی تاریخ کا یادگار دن بن جائے۔
No comments:
Post a Comment