Friday, June 7, 2019

تبدیلی آرہی ہے


تبدیلی آرہی ہے
امریکہ کی تاریخ میں  پہلی بار سفید فام اشرافیہ کےموقر تعلیمی ادارے جامعہ ییل (Yale University)میں ایک سیاہ فام  طلبہ یونین (Student’s body) کا صدر منتخب  ہوگیا۔ جوانسال خلیل  گرین جامعہ کی 318 سالہ تاریخ کا پہلا منتخب سیاہ فام طالب  علم رہنما ہے۔
امریکی ریاست کنٹیکٹ Connecticutکے ساحلی شہر نیو ہیون New Haven میں  واقع جامعہ ییل  کا ساکھ اور تعلیمی معیارکے اعتبار سے امریکہ میں تیسرا اور دنیا میں  گیارہواں نمبر ہے۔ 1876میں قائم ہونے والی جامعہ ییل کی تعمیر میں یہودی کمیونٹی نے اہم کردار ادا کیا۔شائد یہی  وجہ ہے کہ اسکا اصل mottoیا نصب العین یعنی  'نوروصداقت' عبرانی زبان میں ہے ۔دلچسپ بات کہ اس سفید فام  تعلیمی ادارے سے فارغ ہونے والا پہلا پی ایچ ڈی ڈاکٹر ایڈورڈ بوشیٹ Edward Bouchetبھی ایک سیاہ فام تھا۔
یہاں ہر سال ساری دنیا سے 33 ہزار  نوجوان داخلے کی درخواست دیتے ہیں جن مین سے صرف  23 سو کے قریب خوش نصیبوں کو داخلہ ملتا ہے۔سیاہ فام طلبہ و طالبات کا تناسب  8 فیصد سے کم ہے۔
امریکہ کے 161 ارب  پتیوں میں جامعہ ییل سے فارغ ہونے والوں کی تعداد 20 ہے۔ دلچسپ بات کہ امریکی ارب پتیوں میں 12 افراد جامعہ بمبئی، ہندوستان  سے پڑھے ہوئے ہیں۔ ییل کے 61 ماہرین کو امن سمیت مختلف میدانوں میں نوبل انعامات مل چکے ہیں۔
سابق امریکی صدور  ولیم ٹیفٹ ، جیرالڈ فورڈ، جارج بش سینئر (ڈیڈی بش)، جارج بش اور بل کلنٹن  نے اکتساب علم کیلئے   اسی ادارے  کا انتخاب  کیا۔  اس فہرست میں صرف ایک ڈیموکریٹ (صدر کلنٹن ) کی موجودگی  سے اندازہ ہوتا ہے کہ  جامعہ ییل نظریاتی اعتبار سے دائیں بازو کے قدامت پسند حلقے کی پناہ گاہ ہے۔
 'گورے امیروں' کے تعلیمی ادارے میں  غریب طبقے  سے تعلق رکھنے والے افریقی امریکی کی کامیابی ایک اہم واقعہ ہے۔یعنی   صدر ٹرمپ کی جانب سے نسل پرستوں کی کھلی حمائت، طلبہ کے تعلیمی وظیفوں میں کٹوتی، ترقی و خوشحالی کی دوڑ میں  رنگدار لوگوں  کے حوصلہ شکنی کے باوجود امریکہ  کا سوادِ اعظم نفرت کے بیانئے سے  بہت زیادہ متاثر نہیں اور یہ امریکی سیاست میں ایک مثبت رجحان کی علامت ہے۔
انجمن  طلبہ جامعہ ییل  کے نومنتخب صدر نظریاتی طور پر ڈیموکریٹ  اور سینیٹر برنی  سینڈرز کے حامی ہیں۔

No comments:

Post a Comment