ہم آصف علی زرداری کے حامی کیوں؟؟
آصف
علی زرداری کی گرفتاری پر ہماری پوسٹ دیکھ کر بہت سے احباب کو تعجب ہوا تو سوچا کہ
ایک وضاحت لکھ کر اپنا موقف واضح کردوں۔
پہلی
بات پہلے: میری اکثر پوسٹ پر جماعت اسلامی کی درگت بنتی ہے تو عزیزو میرا جماعت
اسلامی سے کسی قسم کا کوئی تنظیمی تعلق
نہیں۔ میری جماعت سے وابستگی نظریاتی نوعیت کی ہے اورایسی وابستگی بلکہ وارفتگی
امریکہ کے برنی سینڈرز، مصر کے مورسی ، ترکی کی سعادت اور AKP، تیونس کی النہضہ، ملایشیا کی PASاور دنیا بھر میں
عوامی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والوں سے ہے۔ میں اپنےلکھے اور کہے ہر لفظ کا خودمہ
دار ہوں اور یہ کسی گروہ یا جماعت کے موقف کی نمائندگی نہیں کرتی۔
جہاں تک آصف
زرداری کی حمائت کا تعلق ہے تو میرے لئے کسی بھی معاشرے میں سب سے محترم و مقدس حق شہری آزادی ہے یعنی
·
گفتگو و تقریر اور تنقید کی آزادی
·
جلسے جلوس اور دھرنوں کی آزادی
·
آزادی اظہار رائے
اس کسوٹی پر اگر پرکھا جائے تو 1947 سے آج تک شہری آزادیوں
کے اعتبار سے 2008 سے 2013 تک صدرزرداری کا دورِ ااقتدار پاکستان کو سنہری دور
تھا۔ اس دوران:
·
ملک کی جیلوں میں ایک بھی سیاسی قیدی نہ تھا
·
کسی ایک سویلین کوسزائے موت نہیں دی
گئی۔ صرف ایک فوجی تختہ دار پر لٹکایا گیا جسے اپنے ساتھی کو قتل کرنے کے الزام
میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی اور یہ معاملہ سول حکومت کے دائرہ اختیار
سے باہر تھا۔
·
ممتاز قادری پر پیپلز پارٹی کے گورنر پنجاب کو قتل کرنے کا الزام تھا لیکن
زرداری نےاپنی حکومت ہوئے جیل میں ممتاز قادری پر کوئی تشدد نہیں کیا۔ اگر ممتاز
قادری کے مقدمے کا فیصلہ زرداری کے دورِ صدارت میں ہوجاتا تو زرداری صاحب یقیناً
ممتاز کو صدارتی معافی دے دیتے لیکن اسکے لٹکانے کی نحوست اللہ نے میاں نواز شریف کی قسمت میں لکھی تھی۔
·
زرداری کے دورِصدارت میں علامہ طاہر
قادری نے ایوان صدر کے عین سامنے دھرنا دیا اور حکومت نے اسکی ہلکی سی بھی مخالفت نہیں کی۔ نواز شریف کے دور
میں طاہرالقادری کے ساتھ اور عمران خان نے
علامہ خادم رضوی کیساتھ جو کیا وہ سب کو
معلوم ہے۔
·
توہین قرآن کے خلاف ایک مظاہرے میں ہم خود شریک تھے۔ سیرینا ہوٹل کے قریب پوليس سے تصادم ہوا چند کارکن گرفتار ہوئے۔
رحمان ملک نے خود آبپارہ تھانے جاکر
گرفتار کارکنوں کو رہا کروایا اور فو ن کرکے قاضی حسین مرحوم سے معذرت کی۔جبکہ
کپتان کے دور میں ایک گرفتاربزرگ بدترین
تشدد کی بنا پر جیل میں انتقال کرگئے، ہمیں یقین ہے عمران خان نے اس بات پر جیل
سپرانٹینڈینٹ کو شاباش دی ہوگی۔
·
زردادی نے صدر ہوتے ہوئےحکومت اور
قومی اسمبلی توڑنے کے صدارتی اختیارات
پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے حوالے کردئے
·
اٹھارہوں ترمیم کے ذریعے صوبائی خود مختاری کو یقینی بنایا جسکے نتیجے میں چھوٹے صوبے پر اعتماد ہ اور وفاق مضبوط ہوا
صدر زرداری کی سب سے عمدہ صفت عمدہ سماعت اور افہام و تفہیم کی عادت ہے۔ دسمبر
2016 میں سندھ اسمبلی نے اقلیتوں کے تحفظ کا بل مجریہ 2015 کو آخری
شکل دیکر قانون سازی کیلئے منظور کرلیا۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سمیت سب اسکے
حامی تھے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی تو یہاں تک کہہ گئے کہ اس سے اقوام عالم کے سامنے پاکستا ن کا ملائم
تاثر Soft
Image قائم
ہوگا۔لیکن یہ قانون دعوت کےباب میں اسلام کی روح کے صریح خلاف تھا۔ اسوقت سندھ
اسمبلی میں جماعت کا ایک بھی رکن نہ تھا اور قانون منظو ر ہوچکا تھا، سراج الحق نے
اس بل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ زرداری صاحب نے سراج الحق کو بات چیت کی دعوت دی، نہ انکا موقف غور سے سنا اور بل واپس لے
لیا۔ انکا کہنا تھا کہ جمہوریت اکثریت کے جبر کا نام نہیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے، جماعت کے
منطقی موقف کو محض اسلئے مستردنہیں کیا جاسکتا ل کہ اسکا پارلیمانی حجم صفر ہے۔ اس جملے کی کپتان سے
کوئی توقع کرسکتا ہے؟
تو
صاحبو نظریاتی اختلاف کے باوجود ہمیں زرداری
اسی لئے پسند ہے کہ شہری آزادی ،
چھوٹے صوبوں کے حقوق اور جمہوری کلچر کے اعتبار سے یہ پاکستان کا سنہری
دور تھا۔ میرے لئے سب سے اہم چیز شہری آزادی ہے اور دنیا میں وہی ممالک شفاف اور ترقی یافتہ
ہیں جہاں شہری آزادیوں کو یقینی بنایا گیا
ہے۔
bus kardain bhai imran khan ki nafrat main. zardari k haq main batain khud ka khauf khao janab
ReplyDelete2008-2013 worst days for karachi.. 100 log din main maray jatay tah koi pochna wala na tah. konsi shehri azadi janab.
ReplyDeletetooba zardari jo randio ka bhi maal kha janay wala uska haq ma apnay column likha ha Allah hi pocha apko
ReplyDeleteazadi islia thi sab ko khanay ki ijazat thi.. sab khao aur ppp ko koi kuch na kaho..
ReplyDelete