الجزائر۔۔ عوامی امنگوں سے مذاق
الجزائز میں 20 سال سے عوام کے سروں پر مسلط صدر عبد العزيز بوتفليقة نے اپنی حالیہ مدت صدارت کی تکمیل سے پہلے سبکدوشی کا اعلان کردیا۔اگر موصوف اپنی
بات پر قائم رہے تو 28 اپریل سے پہلے وہ ایوان صدارت خالی کردینگے۔ اسی کے ساتھ
الجزائری پارلیمان نے تحفظ جمہوریت کیلئے آئین
کی وہ دفعہ بحال کردی جسکے تحت صدارت کو دومدت کیلئے محدود کردیا گیا تھا۔
صدر عبدالعزیز نے انگوٹھا چھاپ پارلیمان
سے ترمیم منظور کراکے اسے لامحدود
کردیا تھا۔
ایک اور ترمیم کے ذریعےاب صدر کو اس
بات کا پابندکردیا گیا ہے کہ
پارلیمان کا انتخاب ہوتے ہی 7 دن کے اندر اندر سب سے زیادہ نشستیں حاصل
کرنے والی جماعت کے پارلیمانی قائد کو حکومت
سازی کی دعوت دے۔ صدر عبدالعزیز نے یہ وطیرہ اختیار کیا ہوا تھا کہ وہ
چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو اس امید پر حکومت سازی کی دعوت دیتے تھے کہ وہ دوسری
جماعتوں سے مل کر واضح اکثریت حاصل کرلے۔
اس طریقہ واردات کا فائدہ یہ تھا کہ حکومت سازی میں مہینےلگ جاتے اور اکثر بھان متی کے اس کنبے کا کچھ ہی عرصے بعد شیرازہ
بکھرجاتا اور پارلیمانی دنگل کے دورا ن
صدر صاحب اطمینان سے من پسند صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلاتے رہتے۔
آئینی ترامیم کے ساتھ ایوان صدر نے 18 اپریل کو صدارتی
انتخابات کا اعلان کیا ہے۔دوسری طرف یہ افواہ بھی گشت کررہی ہے کہ صدارت کو دو مدت تک محدود کرنے پر عملدرآمد
2024 سے ہوگا جسکا مطلب ہوا کہ صدر عبدالعزیز 18 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں
حصہ لینگے۔سینیٹ کے سربراہ بن صلاح نے فرمایا کہ 40 فیصد الجزائری 25 سال
سے کم عمر ہیں جنھوں نے عبدالعزیز کے علاوہ کسی اور کو صدر نہیں دیکھا چنانچہ اس بطلِ جلیل ' کو منظر عام سے یکدم ہٹادینا ملک کے مفاد میں نہیں۔ فوج کے سربراہ
لیفٹیننٹ احمد قائد صالح کا بھی یہی خیال ہے کہ صدر عبد العزيز
بوتفليقة
ایک
علامتی سربراہ کے طور پر مزید پانچ برس ملک کی قیادت
فرمائیں۔ چونکہ موصوف معذوری کی حد تک بیمار ہیں اسلئے سینیٹ کے سربراہ کی حیثیت سے جناب
بن صلاح امور مملکت کی نگرانی کریں ا ورآہستہ آہستہ چند برسوں میں عبدالعزیز صاحب
کو فار غ کردیا جائے۔ گویا نہ صرف
عبدالعزیزکا اقتدار قائم رہے بلکہ فوج اور سیکیولر عناصر کے منظور نظر بن صلاح
صاحب عبدالعزیز کی جانشینی اختیار کرلیں۔
اس چالاکی پر الجزائری عوام میں شدید
اشتعال پھیل گیا ہے۔ اور خیال ہے کہ منگل سے عوامی مظاہروں سلسلہ دوبارہ شروع
کردیا جائیگا۔
No comments:
Post a Comment