Thursday, April 11, 2019

روٹی کی قیمت میں اضافہ جنرل عمر البشیر کی حکومت لے ڈوبا


روٹی کی قیمت میں اضافہ جنرل  عمر البشیر کی حکومت لے ڈوبا
سوڈان کے 75 سالہ  جنرل  عمرالبشیر   30 جون 1989 کو ایک' پرامن  فوجی انقلاب' کے ذریعے برسراقتدار آئے اور جنرل ضیا الحق کی طرح  اس مردمومن  نے بھی اسلامی قوتوں کو خوب بیوقوف بنایا۔ 1996کے انتخابات میں حسن الترابی  کی شاندار کامیابی  پر جنرل صاحب نے  ترابی  کے احباب کے ساتھ مل کر سوڈان  کو اسلامی ریاست بنانے کا وعدہ کیا لیکن  کرپشن و بے ایمانی  دیکھ کر جلد ہی ترابی اور جنرل  عمر البشیر کے راستے جدا ہوگئے۔
چند سال بعد سوڈان  کے جنوبی حصے میں بے چینی پیدا ہوئی اور جلد ہی یہ کشیدگی  مسلم مسیحی فسادات میں تبدیل ہوگئی۔ جلد ہی سارا مغرب  علیحدگی  پسندوں  کی پشت  پر کھڑا ہوگیا اور آخرکار  2011 کے ریفرنڈم میں جنوبی سوڈان  کو ایک آزاد ملک  بنادیا گیا۔
جنرل  عمرالبشیر پوری آن بان سے حکومت کرتے رہے کہ گزشتہ برس  دسمبر میں روٹی کی قیمتیں  دگنی  کردی گئی۔ اس اضافے  پر مظاہرے شروع ہوئے جسے قوت سے دبا دیا گیا لیکن جلد ہی   طلبہ اور نوجوانوں کی انجمن   اسٹوڈنٹس  پروفیشنل ایسوسی ایشن  یا  SPA نے مظاہرو ں کا سلسلہ شروع کردیا اور مہنگائی کے خلاف  جدوجہد  ارحل  یا عمر البشیر (ائے عمر البشیر ہماری جان چھوڑدو)  تحریک  بن گئی۔  جنرل عمرالبشیر  نے مظاہرین  کے خلاف قوت کا بھرپور استعمال کیا اور سینکڑوں نوجوان  پولیس کی  گولیوں سے مارے گئے۔ پورے ملک سے ہزاروں کم سن بچوں کو گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں بند کردیا گیا لیکن مظاہرے جاری رہے۔
آج صبح  سوڈان  کی سپریم سیکیورٹی کمیٹی  کے سربراہ ا ور وزیردفاع  جنرل  عواد ابن  عوف  نے  اپنے ایک بیان میں  جنرل عمرالبشیر کی معزولی کا اعلان کرتے  ہوئےکہا کہ سابق صدر کو حفاظتی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ  کابینہ اورپارلیمنٹ  کوتحلیل کرکے دوسال کیلئے عبوری فوجی حکومت کے قائم کردی گئی۔ ایک ماہ کیلئے ہنگامی حالت نافذ کرکے ملکی آئین کو معطل کردیا گیا۔ دلچسپ بات کہ عبوری کابینہ کے تمام ارکان  عمر البشیر کے قریبی رفقا ہیں۔
اس اعلان کے بعد اپنے ایک بیان میں SPAنے عبوری فوجی حکومت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے  جمعہ کی نماذ کے بعد سارے ملک میں  احتجاج  کی درخواست  کی ہے۔ دوسرے طرف جنرل ابن عوف نے مظاہروں  پر مکمل پابندی لگاکر خلاف ورزی کرنے والوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں رات کا کرفیو بھی لگادیا گیا ہے۔
مبصرین  کا خیال ہے کہ اگر SPAنے مظاہرے کا سلسلہ جاری رکھا تو فوج اور عوام کے درمیان خونریز تصادم کا امکان ہے۔


No comments:

Post a Comment