دہشتگردی کے خلاف جنگ یا منظم دہشت گر دی ؟
یہ تصویر غرب اردن یا
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تباہ کئے جانیوالیے کسی مکان کی نہیں بلکہ یہ حیات آباد (پشاور)کی کئی
منزلہ رہائشی عمارت ہے جسے انسدادِ دہشت گردی آپریشن کے دوران 16 اپریل کو اسکے مکینوں کے ساتھ زمیں بوس
کردیا گیا۔
جیسا کہ ہم نے پہلے
عرض کیا کہ نہ تو دہشت گردی Made in Pakistan ہے اور نہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سےاس قوم کا کوئی تعلق ۔یہ
جنگ پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے شروع کی تھی جس کی آڑ میں جنرل صاحب نے معصوم بچوں کو امریکہ کے حوالے کرکے خوب مال
کمایا ۔پیپلز پارٹی اور دین بیزار سیکیولر قوتوں نے جو بظاہر پرویز مشرف کی مخالف تھیں اس جنگ
کی بھرپور حمائت کرکے مدارس ، مولوی اور مذہبی طبقے کی زندگی اجیرن کردی۔
عمران خان کے منظور نظر بریگیڈئراعجاز شاہ نے اسکی آڑ میں اسلام آباد کی جامعہ
محصنات کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور صدر بش کوامریکہ کے یوم آزادی پر سینکڑوں حفاظ
بچیوں کی سوختہ لاشوں کا البم پیش کیا گیا۔عمران خان نے انعام کے طور پر پہلے تو
بریگیڈئر صاحب کوقومی اسمبلی کا ٹکٹ پیش کیا اور اب بریگیڈئر صاحب خیر سے
وزیرداخلہ بنادئے گئے ہیں۔
آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد نواز شریف نےNational Action Planکے نام پر ایک قومی بیانیہ جاری کیا
جو پرویز مشرف کی مہم کی شرطیہ نئی لیکن مزید مہلک کاپی تھی۔ اس پر
عملدرآمد کیلئے کرائے کے قاتلوں کو اکھٹا کرکے پنجاب میں CTDتشکیل دیا گیا جس کی وحشت کی ایک حقیر سی جھلک سانحہِ
ساہیوال کی شکل میں نظر آئی ہے۔
حیات آباد میں جان
بحق ہونے والے امجد آفریدی کے کزن جلیل
آفریدی کا کہنا ہے کہ امجد محکمہ خوراک سے
برطرفی کے خلاف ایک مقدمے کا سامنا کرنے چند ہی دن پہلے ملک واپس آئے تھے اور
پولیس نے امجد کے ساتھ پانچ دوسرے افراد کو قتل کرکے عمارت بارودی دھماکے سے زمیں بوس کردی۔ یہ حکمت
اسرائیل مقبوضہ عرب علاقوں میں فلسطینیوں
کے خلاف استعمال کرتا ہے جہاں بیگناہوں کو شہید کرنے کے بعد انکے گھر مسمار کردئے
جاتے ہیں۔
ساراآفریدی قبیلہ
امجد کو بیگناہ سمجھتا ہے اور قبائل میں اس واقعے کے خلاف اشتعال ہے۔ کیا بہتر نہ
ہوگا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے سانحے کی عدالتی تحقیق کرائی جائے۔انسداد دہشت گردی کے نام پر بیگناہوں
کا قتل دہشت گردی سے زیادہ قابل نفرت ہے
۔
No comments:
Post a Comment