پاکستان کو بد ترین بلیک میلنگ کا سامنا
واشنگٹن
کے صحافتی ذرایع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دباو پر عالمی مالیاتی ادارے (IMF)نے قرض کے اجرا کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کلیرنس
سے مشروط کردیا ہے۔ دو روز پہلے تک ایسا لگ رہا تھا کہ بجلی ، پیٹرول اورگیس پر رعائت ( سبسڈی ) کے
خاتمے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے
نظام میں لانے ا ور آزاد شرح مبادلہ پر
مشتمل مطالبات کی منظوری کے بعد قرض کے اجرا میں کوئی رکاوٹ نہیں لیکن اب
امریکہ بہادر کی طرف سے ایک نئی شرط یہ سامنے آئی ہے کہ قرض سے پہلے FATFکو مطمئن کیا
جائے۔
امریکہ کو سخت
غصہ مولانا مسعوداظہر کو دہشت گرد قراردینے میں ناکامی پر ہے۔ چین کی جانب
سے مخالفت کی بنا پر امریکہ،
برطانیہ اور فرانس کی یہ مشترکہ قراراداد سلامتی کونسل میں پیش نہیں ہوسکی تھی اور اب چچاسام نے
اپنی بات منوانے کیلئے پینترا بدلنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف کے بورڈ میں امریکہ کے ووٹوں کا حجم 17 فیصد ہے اور اگر اسکے
اتحادیوں کو شمار کرلیا جائے تو ووٹوں کی
مجموعی تعداد 50 فیصد کے قریب بن جاتی ہے۔
سنگین
معاشی صورتحال کے تحت پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا قرض ضروری ہے اور اگر عالمی ادارہ FATFکلیرنس پر مصر رہا تو پاکستان کو مساجد ومداراس پر پابندیوں اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سمیت بہت سے
ایسے اقدامات کرنے پڑینگے جس سے
پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
دوسری طرف وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان حسن نجیب کا
کہنا ہے کہ معاشی دلدل سے نکلنے کیلئے
پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرضے کی ضروت تو ہے لیکن عالمی ادارے نے اسکےلئے FATF
سے
نیک چال
چلن کی چٹھی لینے کی شرط نہیں
لگائی۔امریکی حکام کا خیال ہے کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لینے میں ناکام رہا
تو اسکا دیوالیہ ہوجانا بس دنوں کی بات ہوگی
اورآزمائش کی بھٹی میں تپتے لوہے
پرصدر ٹرمپ فیصلہ کن ضرب لگانا چاہتے ہیں۔کم
ظرف سے ڈرو جب وہ صاحب اختیار ہو!!!!
No comments:
Post a Comment