Sunday, April 7, 2019

امریکی سیاست۔۔ تبدیلی آرہی ہے


امریکی سیاست۔۔ تبدیلی آرہی ہے  
امریکہ میں اسرائیل کے خلاف زبان کھولنا سیاسی خودکشی کے مترادف سمجھا جاتا ہے لیکن ادھر کچھ دنوں سے اس رجحان میں معمولی  لیکن کلیدی تبدیلی نظر آرہی ہے۔
گزشتہ وسط مدتی انتخابات میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم پر کھل کر تنقید کرنے والی الحان عمر اور رشیدہ طالب بھاری اکثریت  سے  امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہوگئیں۔الحان نے امریکہ میں اسرائیلی لابی  کی ریشہ ددانیوںپر کھل کر تشویش کا اظہارکیا جس انکے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا لیکن ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنماوں نےکھل کر الحان کے موقف کی حمائت اور امریکی تاریخ میں پہلی بار کانگریس نے  مسلمانوں کے خلاف تعصب کی مذمت کی۔
آج آئندہ صدارتی انتخابات کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کی ٹکٹ کے خواہشمند بیٹو اوررک  Beto O'Rourke نے اسرائیلی وزیراعظم  بنجامن نیتھن یاہو کو نسل پرست  اور مشرق امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قراردیا۔ امریکی ریاست آیووا میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غرب اردن  کے مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے ارادے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات بے حد اہم ہیں  اور ان تعلقات کو قیام امن کی بنیاد بننا چاہئے۔
ریاست  ٹیکسس (Texas)سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ رہنما نے کہا کہ بنجامن نیتھن یاہو کے خیالات اسرائیلی عوام  یا یہودی اقدار کے مطابق نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ  مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے اسرائیل اور فلسطین پر مشتمل دوآزادو خود مختار ریاستیں ضروری ہیں۔


No comments:

Post a Comment