Tuesday, April 30, 2019

یوم ِ مئی۔ مزدوروں کا عالمی دن


یوم ِ مئی۔ مزدوروں کا عالمی دن
آج یکم مئی کو ساری دنیا میں یوم مزدور منایا جارہا ہےاس موقع پر اس دن کا تاریخی پس منظر احباب کیلئے دلچسپی کا باعث ہوگا۔ امریکہ کی آزادی کے ساتھ ہی آزادانہ معیشت کا قیام عمل میں آیا۔ اس نظام کے تحت مزدوروں کو یونین سازی کا حق نہ تھا۔ ہفتہ وار کام کا دوارانیہ 60 گھنٹہ تھا۔ چھٹی کے وقت ڈیڑھ ڈالر فی گھنٹے کے حساب سے یومیہ اجرت مزدوروں کو تھمادی جاتی۔ تعطیلا ت، علاج معالجے اور پنشن کی سہولت کا تصور بھی نہ تھا۔ اکتوبر 1884 میں مزدوروں کی وفاقی انجمن کا قیام عمل میں آیا جسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے قائدین کی پکڑ دھکڑ کا آغاز ہوا لیکن قیادت ثابت قدم رہی اور یکم مئی 1886 کو یوم مزدور منانے کا اعلان کیا گیا۔ دھمکیوں، برطرفیوں اور گرفتاریوں کے باوجود ایک لاکھ مزدور"Eight-hour day with no cut in pay" کے نعرے لگاتے ہوئے چوک میں جمع ہوگئے۔ امن کی علامت کے طور پر ان مظاہرین نے سفید پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔ ایسے ہی مظاہرے ڈیٹرائٹ (مشیگن)، ملواکی (وسکونسن) اور مین ہٹن (نیویارک) میں بھی ہوئے۔ شکاگو کے مزدور اپنے مطالبات کے حق میں پیر 3 مئی 1886 سے ہڑتال پر چلے گئے۔ ہڑتال کامیاب رہی اور فیکٹریاں بند ہوگئیں۔مالکان نے ہڑتال کو غیر قانونی اور یونین رہنماوں کو انتشار پسند قراردیدیا۔ دوسری طرف لالچ دیکر کچھ مزدوروں کوکام پر بلالیا تاہم ان لوگوں کی تعداد تین فیصد سے زیادہ نہ تھی۔ شام کو جب یہ مزدور فیکٹری سے نکلے تو باہر کھڑے ہڑتالی کارکنوں نے غدار غدار کے نعرے لگائے۔ نعرے بازی کے دوران پولیس نے ہڑتالی کارکنوں پر گولی چلادی۔ جس سے چھ مزدور ہلاک ہوگئے۔ گولی کھاکر سب سے پہلے ایک پرچم بردار مزدور زمین پر گرا اور گرم گرم جوان لہو سے سفید پرچم سرخ ہوگیا۔ جب ساتھی اسے اٹھانے پہنچے تو وہ زخمی کارکن دم توڑ رہا تھا۔ اس نے خون آلود پرچم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لہو ہماری جدوجہد کی علامت ہےاسے مزدور تحریک کا علم بنالو۔
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
یہ عام غلط فہمی ہے کہ مزدور تحریک کا سرخ پرچم کمیونزم کی علامت ہے حالانکہ یہ دراصل شکاگو تحریک کا خون ہے جو کمیونزم کی ولادت سے بہت پہلےکا واقعہ ہے۔ فائرنگ کے خلاف دوسرے روز یوم سیاہ منایا گیا۔ شام کو شہر کے مرکزی مقام ہے مارکیٹ سکوائر Haymarket Squireپر جلسہ ہوا۔ شدید بارش کے باوجود ہزاروں مزدور جمع ہوگئے۔ جلسہ بالکل پرامن تھا لیکن سورج غروب ہوتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے مجمع کو گھیر لیا اور مظاہرین کو فوری طور پر منتشر ہونے کا حکم دیا۔ ابھی اس مسئلے پر پولیس حکام اور جلسے کے منتظمین میں بحث و مباحثہ شروع ہی ہوا تھا کہ اچانک کسی جانب سے پولیس کی طرف ایک دستی بم اچھال دیا گیاجس سے ایک پولیس افسر ہلاک ہوگیا۔دھماکے کے ساتھ ہی اندھا دھند فائرنگ شروع ہوگئی۔ فائرنگ کی زد میں آگر اور قدموں تلے کچل کر سات پولیس افسران سمیت 11 افرادہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ مزدور رہنماوں کیخلاف قتل و غارتگری، دہشت گردی، نقص امن عامہ کے مقدمات قائم ہوئے۔ عدلیہ کا رویہ انتہائی معتعصبانہ اور جانبدارانہ تھا۔ 8 میں سے 7 رہنماو ں کو سزائے موت اور ایک کو 15 سال قید بامشقت کی سزاسنادی گئی۔ گورنر نے دو مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ ایک مجرم نے اپنے سیل میں خودکشی کرلی جبکہ چار رہنماوں جارج اینجل، ایڈولف فشر، البرٹ پارسنز اوراگسٹ اسپائیز کو پھانسی دیدی گئی۔ تختہ دار پر یہ چاروں "Eight-hour day with no cut in pay" کے نعرے لگاتے رہے۔ گلے میں پھندا کسے جانے کے بعد اگسٹ اسپائیز نے با آواز بلند کہا
The time will come when our silence will be more powerful than the voices you strangle today
جس بات سے تم نے روکا تھا اور دار پہ ہم کو کھینچا تھا ۔۔ مرنے پہ ہمارے عام ہوئی گو جیتے جی ہم کہہ نہ سکے۔ اسپائیز کا جملہ مکمل ہوتے ہی مجسٹریٹ نے جلاد کو اشارہ کیا، دار کا تختہ سرک گیا اور مزدور تحریک کے قائدین موت کی وادی میں دھکیل دئے گئے۔ مواد کی تیاری میں وکی پیڈی سے مدد لی گئی ہے


1 comment: