Wednesday, May 1, 2019

کم عمری کی شادی بل ۔ احتیاط کی ضرورت


کم عمری کی شادی بل ۔ احتیاط کی ضرورت
شادی کیلئے کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے  کے بل پر حکمراں جماعت میں اختلاف بہت نمایاں ہے۔ شخصیت پر ستی  و جماعتی تعصب کے دور میں قراراداد پر بحث  کے دورا ن نظریاتی تقسیم بڑی  واضح ہے۔ ایم ایم اے اور تحریک انصاف کے دیندار پشتون ارکان بل کے مخالف  جبکہ  ڈاکٹرشیریں مزاری  سمیت تحریک انصاف  کے روشن خیال عناصر، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ  بل کی حمائت میں  پرجوش نظر آرہے ہیں۔ مسلم لیگ کی شائستہ پرویز نے عمران خان کے انداز میں بل کی مخالفت کرنے والوں کو اسلام کا ٹھیکیدار قراردیا۔ دوسری طرف  وفاقی وزیرداخلہ بریگیڈئیر اعجاز شاہ،  وزیراوقاف  نورالحق قادری اور وزیرپارلیمانی امور علی محمد نے اس بل کو اسلام کی بنیادی اقدار کے خلاف سمجھ رہے ہیں ۔ علی محمد صاحب تو یہاں تک کہہ گئے کہ قرآن و سنت کے منافی قانون سازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اسے روکنے کیلئے وزارت  یا قومی اسمبلی کی رکنیت ہزار بار قربان ۔ ان وزرا کے اصرار پر بل مشورے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا گیا۔
سینیٹ میں یہ بل شیریں رحمان نے پیش کیا جسے  پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے منظور کرلیا لیکن قومی اسمبلی میں رمیش کمار کی جانب سے پیش کئےجاینوالے بل کو  ایم ایم اے اور تحریک انصاف  کے دیندار عناصر کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
معاملہ  شادی  کیلئے کم سے کم عمر کا تعین نہیں بلکہ تنازعہ اسے ایک  گھناونا جرم قراردینے پر ہے۔ نبی مہربان نے جب حضرت عائشہ سے نکاح فرمایا اسوقت جناب سیدہ کم عمر تھیں  اور جو کام محسن انسانیت نے  خودکیا ہو اسے جرم قراردینے کا ایک مسلمان  تصور بھی نہیں کرسکتا۔ شادی  کیلئے کم سے کم عمر  18 قراردینا تو قابل قبول ہے لیکن کم عمری کی شادی کوگھناونا جرم کہنا ایک نامعقول بات ہے۔
اسی کےے ساتھ ملک کا دین بیزار طبقہ اپنی دلیل کے حق میں ترکی، مصر اور دوسرے مسلمان ملکوں کی مثال دے رہا ہے۔ واضح  رہے کہ ان ممالک میں شادی کی کم سے کم عمر تو 18 سال ہے لیکن کم عمر کی شادی قابل سزا جرم نہیں  بس ایسی شادیوں  کا  عدالت میں اندراج نہیں  ہوتا۔
کچھ ایسا ہی معاملہ امریکہ میں بھی ہے مثلاً ٹکسس (Texas)اور دوسری کئی ریاستوںمیں  سگے خالہ زاد، ماموں زاد پھوپھی زاد (First Cousins) سے شادی کی اجازت نہیں  لیکن ایساکرنا قابل سزا جرم نہیں بس  کاونٹی میں اسکا اندراج نہیں ہوتا چنانچہ مسلمان یہاں نکاح کرکے اسے کسی اور ریاست میں   رجسٹر کروالیتے ہیں۔ ہمارے روشن خیالوں کو ان معاملات میں امریکہ کی مثال چونکہ بہت اچھی لگتی ہےاسلئے شادی کیلئے  کم سے کم عمر پر امریکی قوانین کا ایک جائزہ۔ امریکہ 50 آزاد و خودمختار ریاستوں کا وفا ق ہےجہاں کرنسی، دفاع اور خارجہ کے سوا تما م اختیارات ریاستوں کے پاس ہیں۔ شادی کی ضمن میں  امریکہ کا قانون کچھ اسطرح ہے:
·        کیلی فورنیا اور مشیگن سمیت 16 ریاستوں میں شادی کیلئے کم سے کم عمر کا کوئی ذکر ہی نہیں ۔ کم عمر (minors)یعنی 18 سال سے کم عمر لوگوں کیلئےنکاح سے پہلے والدین سے اجازت ضروری ہے۔
·        23ریاستوں میں شادی کی عمر 16 سال یا اس سے کم ہے
·        الاسکا (Alask)اور شمالی کیرولائینا (North Caroline) میں  شادی کیلئے کم سے کم عمر 14 سال ہے۔
ایک دلچسپ نکتہ: پاکستان میں کم سے کم  عمر مقرر کرنے کی دلیل  کم عمر کی زچگی کو قراردیا جارہا ہے جبکہ امریکہ میں یہ قانون ہے کہ اگرنکاح کے وقت دلہن  حاملہ ہوتو  اسکی عمر سے قطع نظر  اسے عاقل و بالغ اور شادی  کے قابل سمجھتے ہوئے کم سے کم  عمر کی شرط ساقط کردی جائیگی۔

No comments:

Post a Comment