سحری و افطار ۔۔ کشمیریوں کا شکار
رمضان کے آخری عشرے میں بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی
اجیرن کردی ہے۔ مساجد میں قیام الیل اور گلیوں کی چہل پہل سے ہندوستانی
فوج خائف ہے۔ سحرو ا افطار کے دوران
فوجی دہشگردی اور پکڑ دھکڑ نے ماہِ مبارک
کے تقدس کو پامال کرکے رکھ دیاہے۔
آج صبح سحری کے
وقت ہزاروں بھارتی سپاہی کلگام کے گاوں
محمد پورہ پر چڑھ دوڑے اور پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کے سلسلہ شروع ہوا۔ بھارتی
فوج نے کئی گھروں کو بموں سے اڑادیا۔ اس دوران
خواتین سے بدسلوکی پر محلے کے
نوجوان سڑکوں پر نکل آئے جس پر فوج نے گولی چلائی اور ہلاکت خیز چھرے والی پیلٹ
گنوں سے 60 نوجوان زخمی ہوگئے۔جن میں سے
کئی کی آنکھیں ضایع ہونے کا خدشہ ہے۔ فوج
کی واپسی پراڑائے جانے والے مکان کے ملبے
سے 2 بچوں کو نکال لیا گیاجو شدید زخمی ہیں۔
ایسی ہی وحشیانہ کاروائی شام کو عین افطار کے وقت شوپیاں کے گاوں پنجورہ میں کی گئی۔جب فوج سے تصادم میں درجنوں نوجوان
زخمی ہوگئے۔ فائرنگ اور دھماکوں کی بنا پر مساجد میں تراویح کی نماذ ادا نہ کی جاسکی۔
رمضان کے آغاز سے
سارےکشمیر میں پرتشدد کاروائیاں
جاری ہیں اور آخری عشرے کے دوران اس وحشت
میں شدت آگئی ہے۔تاہم اس سارے معاملے کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ایک طرف پاکستانی میڈیا نے ان خبروں کا بائیکاٹ کررکھا ہے تو
پاکستانی وزرات خارجہ بھی بشکیک میں عمران مودی ملاقات کے ہونکے میں اس معاملے کو
بین الاقوامی سطح پر اٹھانے سے گریز کررہی ہے۔
No comments:
Post a Comment