Wednesday, May 15, 2019

انتہا پسندی و دہشت گردی کے خلاف عالمی انٹرنیٹ فورم


انتہا پسندی و دہشت گردی کے خلاف عالمی انٹرنیٹ فورم
مارچ میں نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر دہشت گردحملے کے بعد سے وزیراعظم جیسنڈا آڑدرن Jacinda Ardernانتہاپسندی کے خلاف موثر اقدامات کیلئے ایک ایک دروازہ کھٹکھٹا رہی ہیں۔مغرب کے متعصب رہنماوں کی طرح انکے انداز میں دورنگی یا دوغلا پن نہیں بلکہ وہ  بلاامتیاز مذہب و نسل نفرت وانتہاپسندی کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ ایسٹر میں سری لنکا کے گرجاگھروں پر حملے  کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے صاف صاف کہا کہ درندگی کی اس واردات  کو محض اسلئے اسلامی دہشت گردی کہنا کہ مبینہ ملزمان  مسلمان ہیں سخت ناانصافی اور صریح اشتعال انگیزی ہے۔جب کسی صحافی نے انکو بتایا کہ صدر ٹرمپ سری لنکا کے واقعے کو اسلامی دہشت گردی کہہ رہے ہیں تو محترمہ نے ترنت جواب دیا کہ  میں لیڈر ہوں سفارتکار نہیں کہ خیرسگالی کیلئے  غلط کو صحیح کہہ  دوں۔
 وزیراعظم  آرڈرن  اب تک کرائسٹ چرچ کے سانحے کو فراموش نہیں کرسکیں ہیں۔ اسی صدمے کا اثر تھاکہ انھوں نے اپنی منگنی کی تقریب بھی نہیں  منعقد کی  اور جب    بوائے فرینڈ کلارک گیفرڈ Clarke Gayfordنے ان سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تو دونوں نے ایک نجی ڈنر میں ایک دوسرے کو  انگوٹھیاں دیکر رشتہ  پکا کرلیا اور دوسرے دن وزیراعظم آفس نے ایک تین سطری پریس ریلیز میں وزیراعظم کی منگنی کا اعلان کردیا۔ جیسنڈ ا اور انکے منگیتر ایک عرصے سے ساتھ رہ ہے ہیں اوران دونوں کی ایک پیاری سی  بچی بھی ہے جو گزشتہ سال جون میں پیدا ہوئی ہے۔
 جیسنڈا  سمجھتی ہیں کہ انٹرنیٹ  اور سوشل میڈیا انتہا پسندی کے فروغ میں اہم کردار کر رہے ہیں اور وہ  انٹرنیٹ پر معقولیت کی چھلنی نصب کرنا ضروری سمجھتی ہیں لیکن  انھیں ڈر ہے کہ اس دودھاری تلوار کو  دنیا کے آمر آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں ۔اسی لئےجیسنڈاچاہتی ہیں کہ شہری آزادیوں اور حریت فکر  کو یقینی بناتے ہوئے انٹرنیٹ کو نفرت انگیز مواد سے پاک کردیا جائے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے عالمی اداروں امیزون(Amazon)، فیس بک(Facebbok)، گوگل (Google)، مائیکرسوفٹ(Microsoft)، اور ٹویٹر(Twitter)کی کارپوریٹ قیادت نے  جون 2017 میں Global Internet Forum to Counter Terrorism (GIFCT)  تشکیل دیا ہے جسکا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دہشت گرد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کواپنے  مذموم مقاصد کیلئے استعما ل نہ کرسکیں۔
جیسنڈا آرڈرن کی تحریک پر آج GIFCTکی قیادت پیرس میں جمع ہوئی۔ کرائسٹ چرچ حملے کے دوران  حملہ آور نے وحشت کی واردات کو بہت فخر سے فیس بک پر Live Streamingکے ذریعے براہ راست دکھایا  تھا۔ اسی مناسبت سے 15 مئی کو پیرس میں ہونے والی GIFCTچوٹی کانفرنس  کو کرائسٹ چرچ لائحہِ عمل یا Christchurch Call of Actionکا نام دیا گیا ۔  کانفرنس میں میزبان  صدرمیکران ، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے، اردن کے بادشاہ عبداللہ ، یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر Jean-Claude Juncker کے علاوہ دنیا بھر سے حکومتی اور سول سوسائیٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ ہمارے خیال میں اگر عمران خان رمضان کی وجہ سے مصروف تھے تو  پاکستان کے  وزیرآئی ٹی یا  وزیرسائنس و ٹیکنالوجی کو بھی اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہئے تھی لیکن خبروں میں پاکستانی وفد  کا کوئی ذکر ہم نے نہیں دیکھا۔
 اجلاس کے بعد کوچہ ہاےسیاست اور دنیائے ٹیکنالوجی کے قائدین 9 نکاتی لائحہِ عمل یا  Nine Point Action Plan پر متفق ہوگئے۔جسکے مطابق:
·         استعمال  کے معاہدے یا Terms of Useکو مزید موثربناکر صارفین سے اس بات کا عہد لیا جائیگا کہ وہ انٹرنیٹ کو نفرت انگیز مواد کی اشاعت کیلئے استعمال نہیں کرینگے۔ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سروس کے فوری انقطاع کے ساتھ فوجداری مقدمہ بھی قائم کیاجائیگا۔
·        تمام ادارے ایسا نظام وضع کرینگے جسکے  تحت صارفین کسی مشکوک سرگرمی کی اپنی شناخت  کو پوشیدہ رکھتے ہوئے بہت آسانی سے شکائت کرسکیں اور ان شکایات پر فوری کاروائی ہوگی۔
·        صنعتی ذہانت یا Artificial Intelligence کے ذریعے  نفرت انگیز مواد کی نشاندہی کو خودکار نظام وضع کیا جائیگا۔
·        براہ راست   تشہیر یا Live streamingکے نظام میں کچھ اسطرح کی تبدیلی لائی جائیگی جسکے ذریعے کسی اشتعال انگیز یا کریہہ المنظر واقعہ کو براہ راست نشر کرنا ممکن نہ رہے۔اس قدغن سےصحافیوں اور سیکیورٹی اداروں کا استثنا حاصل ہوگا۔ 
·        پابندیوں کی شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا تاکہ اسے آزادی اظہار پر غیر منصفانہ قدغن کیلئے استعمال کرنا ممکن نہ رہے
·        ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے ادارے  انسداد دہشت  گردی کیلئے  مل کر کام کرینگے
·        ہنگامی صورتحال یعنی  دہشت گرد حملہ، غیر معمولی حادثہ یا  قدرتی آفت  کی صورت میں   آگاہی کیلئے عالمی نشریاتی رابطے کا نظام ترتیب دیاجائیگا جسے Crisis Protocol کا نام دیا گیا ہے۔
·        قدغن، تعزیر ، ترہیب و ترغیب کے ساتھ صارفین کی ذہنی تربیت کا انتظام بھی کیا جائیگا  ۔  
·        سیاسی رہنماوں نے نفرت اور تعصب کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا عزم کیا۔
ہمارے خیال میں یہ آخری نکتہ ہی سب سے مشکل ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ساری دنیا خاص طور سے امریکہ اور یورپ میں سفید فام نسل پرستوں اور مذہبی انتہا پسندوں کا ووٹ بینک بے حد موثر بلکہ فیصلہ کن ہوگیا ہے ۔  صدر ٹرمپ ، ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن، فرانس کی میرین  لاپن اور ولندیزی سیاستدان گیرت وائلڈرز کی مقبولیت میں برابر اضافہ ہورہا ہے۔ ان  لوگوں نے مسلمانوں  سے نفرت کو اپنی سیاست کی بنیاد بنایا ہے اوریہ نسل پرست و متعصب طبقہ  ترپ کے اس پتے سے دست بردار ہونے کو ہرگز تیار نہیں ہوگا۔
 
۔

No comments:

Post a Comment