امریکہ ۔۔۔ سکڑتی آبادی اور چڑھتا بڑہاپا
سودی
نظام کے نتیجے میں قرض کے بوجھ اور عمدہ
مستقبل کی تلاش میں امریکی نوجوان شادی اور گھر بار کے جھنجھٹ سے پرہیز کررہے ہیں۔ اس 'احتیاط و پرہیز'سے ان
نوجوانوں کی زندگیوں میں تو شائد کچھ آسانیاں پیدا ہوگئی ہوں لیکن اسکی وجہ سے امریکہ میں افزائش نسل بری
طرح متاثر ہورہی ہے۔ صحت سے متلق شماریات
کے قومی ادارے NCHSکے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 2018 میں مجموعی طور پر 37 لاکھ 88ہزار 235
نونہالوں نے جنم لیا جو کل آبادی کا 1.158فیصد ہے۔اسی
دوران 0.82فیصد امریکی وفات پاگئے یعنی آبادی میں
اضافہ صرف 0.34فیصد رہا۔ 2017 کے مقابلے میں گزشتہ
سال 2 فیصدکم بچے پیدا ہوئے۔
اس ضمن میں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ سب سے زیادہ ولادتیں اگست میں ہوئیں جبکہ فروری کے
مہینے میں بہت کم بچے پیدا ہوئے۔
ان اعدادوشمار سے ایسا لگ رہا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا
تو اگلے دوتین سال بعد امریکہ کی مجموعی آبادی سکڑنا شروع ہوجائیگی۔ اسکے مضمرات کے بارے کچھ کہنا قبل ازوقت ہے کہ Automationکے نتیجے میں اس کمی
کا امریکہ کی صنعت پر شاید کوئی منفی اثر نہ پڑے لیکن آبادی میں ضعیف و عمر رسیدہ افراد کا
تناسب بڑھنے سے بعد از ریٹائرمنٹ اخراجات،سماجی
و صحت کی خدمات اور پیر خانوں (Senior
Residence)کے باب میں حکومت
کاخرچ بہت بڑھ جائیگا۔آبادی میں جوانان رعنا کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے ملک کا
دفاع بھی مشکل ہوسکتا ہے۔
اس رپورٹ میں امریکی مسلمانوں کی افزائش نسل کا کوئی ذکر
نہیں لیکن عام خیال ہے مسلمان گھرانوں میں نئے مہمانوں کی آمد کا
تناسب خاصہ بہتر ہے۔اسکی ایک وجہ تو یہ ہے
مسلم نوجوانوں میں شادی کا صحت مند
رجحان پایا جاتاہے اوراسی کے ساتھ مسلمانوں میں منع حمل ادویات و ترکیب کا استعمال
اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ کچھ ایسی ہی
صورتحال ہسپانوی آبادی کی بھی ہے۔
۔
No comments:
Post a Comment