Wednesday, May 8, 2019

ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے جو تم کروگے وہی کرینگے


ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے  جو تم کروگے وہی کرینگے
صدر ٹرمپ  کی جانب سے ایران جوہری معاہدے المعروف Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA)سے علیحدگی اور پابندیوں کے جواب میں  تہران نے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ 18 اکتوبر 2015 کو ہونے والے JCPOAمعاہدے کے بعد ایران نے  یورینیم کی افزودگی معطل کرکے اپنے جوہری پروگرا م کو Roll-backکردیا تھا۔ JCPOAایران، سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان ہواتھا۔ اسی بنا پر یہ معاہدہ 5+1بھی کہلاتا ہے۔ یورپی یونین بھی اس معاہدے کی دستخط کنندہ ہے۔
گزشتہ برس 8 مئی کو صدر ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے علیحدہ کرلیا تھا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ایران  JCPOA کو ڈھال  کے طور پر استعمال کرررہا ہے۔ انکے خیال میں  تہران نے اپنے جارحانہ  عزائم کی تکمیل کیلئے جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری جاری رکھی ہوئی ہے۔ ایران کو 'معقولیت' کی طرف مائل کرنے کیلئے امریکہ نے ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندی لگادی ہے اور ان تمام ممالک کے خلاف کاروائی کی دھمکی دی ہے جو ایرانی تیل خریدینگے۔
آج ایک صدارتی فرمان کے ذریعے المونیم، تانبہ اور فولاد کی ایرانی برآمدات  پربھی پابندی لگادی گئی جسکے جواب میں ایرانی وزیرخارجہ  جواد ظریف نے کہا  کہ JCPOA کے پانچ دوسرے دستخط کنندگان نے اگر 60 دن کے اندرمعاہدے کے احترام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی یقین دہانی نہ کروائی تو ایران یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردیگا۔
ایران کے اس اعلان پر برطانیہ کے وزیرخارجہ جریمی ہنٹ  Jeremy Hunt نے شدید تشویش کا اظہار کیاہے۔ آج لندن میں اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد انھوں نے کہا کہ JCPOA پر اتفاق عالمی برادری کا بہت بڑا کارنامہ ہےاور اسکےثمرات کو ضایع کردینا دنیا کیلئےبدنصیبی کی  بات ہوگی۔ انھوں نے کہا  کہ گر اس مسئلے کو جلد حل نہ کیا گیا تو ایران ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کی تیاری شروع کردیگا جس سے خلیج بلکہ پوری دنیا عدم استحکام کاشکار ہوسکتی ہے۔ روسی وزیرخارجہ نے بھی ایران کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے معاملے کو پرامن انداز میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ روسی رہنما کا کہنا ہے کہ امریکہ کی علیحدگی کے باوجود ایران اب تک  JCPOAپر مخلصانہ عمل کررہا ہے اور ایک متفقہ معاہدے کی یکطرفہ تنسیخ  سے ایک بری مثال قائم ہورہی ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ  کم جونگ نے اسی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام Roll-backکرنے پر رضامند ہوجائے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ٹرمپ کے بعد آنے والا امریکی صدر اس معاہدے کو  JCPOAکی طرح   منسوخ نہیں کردیگا۔
ستم ظریفی کہ ساری دنیا امریکی موقف کو ہٹ دھرمی گردان رہی ہے لیکن کسی بھی دستخط کنندہ میں یہ ہمت نہیں کہ معاہدے کی پاسداری کی ہمت کرسکے۔دنیا کو امن و انصاف کا درس دینے والے چین، روس، برطانیہ اور فرانس  میں اتنی  بھی اخلاقی جرات  نہیں  کہ اپنے ہی تحریرکردہ  معاہدے کی پاسداری کرسکیں۔یہ سارے ممالک  معاہدے سے امریکہ کی  یکطرفہ  علیحدگی کو صریح  ناانصافی قرار دیتے  ہوئے بھی ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر عملدرآمد کا عزم کئے ہوئے ہیں۔

No comments:

Post a Comment