Wednesday, May 22, 2019

سعودی عرب سے ادھار تیل


سعودی عرب سے ادھار تیل
روزنامہ جنگ کے مطابق سعودی عرب سے پاکستان کو ادھار تیل کی ترسیل جولائی  سے شروع ہوجائے گی۔یہ بات وزیراعظم  عمران خان کے پہلے دورہ سعودی عرب میں طئے پائی تھی اور پھر سعودی ولی  عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورہ پاکستان میں  اس پر رضامندی  ظاہر کردی تھی۔ تاہم قیمتوں اور قرض کی واپسی کے ٹائم ٹیبل  پر ابہام کے نتیجے میں یہ  معاملہ کچھ عرصہ  ٹلتا  رہا ل۔ وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹر حفیط شیخ  کے مطابق اب  بات طئے ہوگئ ہے اور سعودی عرب  سالانہ  3ارب 20 ڈالر مالیت تک کا تیل ادھار پر دے گا۔
پاکستان کو روزانہ   4 لاکھ  بیرل  تیل کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کی مقامی پیداوار 85 ہزار بیرل کے قریب ہے یعنی  ہر روز 3 لاکھ  15 ہزار بیرل تیل درآمد کیا جاتا ہے۔
دنیا میں خام تیل کی فروخت مختلف برانڈ کی صورت میں ہوتی ہے۔ جنکی قیمتیں مختلف ہیں۔آج کے دن  امریکی برانڈ یا WTIکی  قیمت فروخت 62.64ڈالر فی بیرل ہے۔ سعودی عرب  سمیت اوپیک کے اکثر ارکان اپنا تیل  اوپیک باسکیٹ  کے نام سے فروخت کرتے ہیں جسکی تازہ ترین قیمت 71.71 ڈالر فی بیرل ہے۔تجارت کے عام اصولوں کی طرح تیل کی فروخت میں بھی رعائت ملتی ہے لیکن ادھار کی صورت میں کسی رعائت کی توقع نہیں۔
اگر پاکستان اپنی  ضرورت کا سارا تیل سعودی عرب سے خریدے  تو  یہ رقم 8 ارب 24 کروڑ ڈالر سالانہ بنتی ہے۔  گویا پاکستان کو اپنی ضرورت کا ایک تہائی سے زیادہ  تیل ادھار ملے گا ۔ اسکے نتیجے میں  زرمبادلہ کے ذخائر پر دباو کم  اور روپئے کی قدر میں استحکام پیدا ہوگا۔تا ہم پاکستانیوں کو ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ  ادھار سے وقتی راحت تو نصیب ہوگی لیکن قر ض کا بوجھ مزید بڑھ جائیگا۔



No comments:

Post a Comment