اسرائیل میں پولینڈ کے سفیر سے بدسلوکی
دنیا
بھر میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے نفرت
و تعصب کی جو تحریک شروع کررکھی
اس کے نتیجے میں برداشت اور باہمی رکھ رکھاو ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔ کل
دوپہر تل ابیب میں
پولینڈ کے سفیر مارک میگروسکی Marek Magierowskiپر ایک اسرائیلی نے تھوک دیا۔ 48 سالہ مارک میگروسکی سابق صحافی اور سفارتی نامہ نگار ہیں جنھوں نے 2015
میں پولینڈ کی وزارت خارجہ میں نوکری کرلی اور آجکل موصوف اسرائیل میں پولینڈ کے
سفیر ہیں۔
جناب
میگروسکی نے پولیس کو بتایا کہ ایک گاڑی
انکی کار کے بالکل ساتھ ساتھ چل رہی تھی اور
کار میں موجود ایک ادھیڑ عمر شخص
چیخ چیخ کر عبرانی زبان میں کچھ کہہ رہا تھا جو سفیر صاحب کوسمجھ نہ آیا تاہم وہ فحش اشارے کرتے ہوئے سفیر کودیکھ کر حقارت سے پولش پولش پکار رہا تھا۔ پولش سفیر نے اسکی تصویر لینے کیلئے
جب گاڑی کی کھڑکی کا شیشہ نیچے کیا تو اس شخص نے سفیر کے منہہ پر تھوک دیا۔
آج
اسرائیلی پولیس نے سفیر سے بدسلوکی کرنے والے 65 سالہ
Arik Ledermn کو گرفتار کرلیا ۔ عدالت میں پیشی کے دوران ملزم نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ آج صبح جب وہ تل
ابیب کے پولستانی سفارتخانے میں یہ معلوم کرنے گیا کہ جرمن
نازیوں کے ہاتھوں لاکھوں یہودیوں کے قتل عام المعروف ہولوکوسٹ Holocaust کے دوران یہودی
اپنی جن جائیدادوں سے بیدخل کئے گئے تھے انکا کیا بنا تو سفارت خانے کے گارڈ نے اسے
'زد'
Zhidکہہ کر پکارا۔ کہا
جاتا ہے کہ نازی یہودیوں کوحقارت سے زد کہا کرتے تھے۔ یہ ایسے ہی ہےجیسے جن سنگھی
مسلمانوں کو مسلے کہتے ہیں یا یورپ میں مور کہا جاتا ہے۔ایرک کے وکیل نے جج کو
بتایا کہ توہین پر اسکا موکل آپے سے باہر ہوگیا اور جب وہ غصے میں بھرا پیر پٹختا سفارتخانے سے باہر آیا
تو سامنے سے سفیر کی گاڑی گزری رہی تھی جسکو اس نے کار پر لگے پولینڈ کے جھنڈے سے
پہچانا۔ ایرک نے غصے سے سفیر کی گاڑی کی چھت بجائی اور جب سفیر نے اسکی تصویر کے
لئے شیشہ نیچے کیا تو ایرکلیڈرمین کے منہہ
سے جھاگ نگل رہا تھا جسکے کچھ قطرے سفیر
کے چہرے پر پڑے۔ وکیل نے اپنے موکل کی طرف سے غیر مشروط معافی نامہ داخل کرادیا
جسکے بعد ملزم کو بلا کسی ضمانت آئندہ حاضری کے وعدے پر رہا کردیا گیا۔
ہولوکوسٹ کے مسئلے پر پولینڈ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ
تنازعہ اسوقت شروع ہوا جب پولینڈ کی پارلیمان نے ایک قرارد منظور کرتے ہوئے نازی
دور میں یہودیوں پر کئے جانیوالے مظالم کی
مذمت تو کی لیکن بحیثیت قوم اسکی ذمہ ساری لینے سے انکار کردیا۔ پولینڈ کا کہنا ہے
کہ نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ دوسرے پولستانیوں پربھی مظالم ڈھائے تھے اور پولش عوام ان مظالم کے ذمہ
دار نہیں۔ اسرائیلیوں کیلئے ہولوکوسٹ کے
حوالے سے پولینڈ کا سرکاری موقف قابل قبول
نہیں۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ پولینڈنازی
دور میں یہودیوں کی جائیداد پر مبینہ قبضے کی غیر مبہم مذمت کرتے ہوئے اس کا معاوضہ
اداکرے۔
پولستانی پارلیمان میں قرارداد کی منظوری کے دوسرے دن تل
ابیب میں پولش سفارتخانے پر نامعلوم افراد نے کچرا پھینکا اور اسکی دیواروں پر
پولینڈ مردہ باد کے نعرے لکھ گئے۔ پولینڈ نے اپنے سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل
کرنے سے انکار کردیاہے اس پر بھی اسرائیل سخت ناراض ہے۔ حال میں جاری ہونے والے ایک جائزے میں کہا
گیا ہے کہ نصف سے زیادہ اسرائیلی پولینڈ کے بارے میں منفی جذبات رکھتے ہیں۔
سفیر سے آج کی بدسلوکی انھیں جذبات کا اظہار نظر آرہاہے۔
No comments:
Post a Comment